اسلام آباد: ڈی ایٹ سربراہ اجلاس کا اختتام
23 نومبر 2012ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں رکن ملکوں کے درمیان تجارت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے علاوہ دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ روابط زیادہ مستحکم بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
جمعرات کو تنظیم کے چئیرمین نائیجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن نے ایوان صدر اسلام آباد میں اس اجلاس کا افتتاح کیا۔ انہوں نے ڈی ایٹ تنظیم کی سر براہی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے سپرد کر دی۔
اجلاس میں ایران کے صدر محمود احمدی نژاد، انڈونیشیا کے صدر سسیلو یودھویونو بمبانگ، نائیجیریا کے گڈ لک جوناتھن ، مصر کے نائب صدر محمد مکی، ترکی کے وزیراعظم رجب طیب ایردوان، ملائیشیا کے نائب وزیر اعظم محی الدین محمد یاسین اور بنگلا دیش کے وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر علی گوہر نے شرکت کی۔
مصرکے صدر محمد مرسی نے ذاتی مصروفیات کے باعث آخری وقت پر اپنا پاکستان کا دورہ ملتوی کر دیا اور ان کی جگہ ان کی نمائندگی نائب مصری صد ر نے کی۔
ڈی ایٹ کے کمیشن کا اجلاس انیس اور بیس نومبر کومنعقد ہوا تھا جبکہ اکیس نومبر کو وزرائے خارجہ نے اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی تھی۔
اجلاس سے خطاب میں صدر آصف علی زرداری نےڈی ایٹ کی سربراہی کو پاکستان کے لیے ایک اعزاز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ایٹ صرف آٹھ ممالک نہیں بلکہ آٹھ جمہوریتیں ہیں اور آج کا اجلاس ان جمہوریتوں کی مضبوطی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ پاکستانی صدر نے کہا کہ ڈی ایٹ ممالک کی قیادت کو درپیش چیلنجوں کا احساس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے لئے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی۔
ایران کے صدر احمدی نژاد نے کہا کہ ڈی ایٹ ممالک غیر منصفانہ عالمی نظام کا شکار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی وسائل اور صلاحیتیں ان ممالک کی اصل قوت ہیں اور انہیں ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ سرمایہ داری اور نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ ڈی ایٹ ممالک کو ترقی کے لئے بامعنی اقدامات کرنا ہوں گے۔ دنیا میں انتہا پسندی اور ملکوں کی خود مختاری میں مداخلت بڑھ رہی ہے۔ کئی ممالک میں انسانی حقوق اور دوسروں کی خود مختاری کا احترام نہیں کیا جا رہا۔ احمدی نژاد نے فلسطین کی زمین کا حقدار فلسطینیوں کو ہی قرار دیا اور کہا کہ غزہ کے عوام اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں۔۔
ڈی ایٹ بزنس فورم میں شرکت کرنے والے پاکستانی وزیر اعظم کے ٹیکسٹائل کے شعبے کے مشیر مرزا اختیار بیگ کا کہنا ہے کہ ڈی ایٹ ممالک کا چارٹر ایک جامع اور رکن ممالک کی اقتصادی ترقی کی ضامن دستاویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس میں تجارت پر ہی فوکس رکھا گیا ہے۔ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے طریقہء کار اور تجاویز کو شامل کیا گیا ہے۔ ویزے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے علاوہ ٹیرف اور نان ٹیرف پابندیاں ختم کرنے کی بات ہے، جس سے امید ہے کہ رکن ممالک کے درمیان تجارت بڑھے گی‘‘۔
دریں اثناء جمعرات کو ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کے موقع پر اسلام آباد میں سخت ترین حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے جبکہ شہر میں سرکاری طور پر عام تعطیل تھی۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امجد علی