افغان طالبان کی سکیورٹی فورسز کے ’دروازوں پر دستک‘
7 اکتوبر 2018نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق صرف اتوار کے روز افغان طالبان نے ایک بڑا عسکری آپریشن کرتے ہوئے متعدد پُل تباہ کر دیے ہیں اور تین صوبوں کا دارالحکومت کابل سے برّی رابطہ ختم کر دیا ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے کہا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے وردک صوبے میں ڈسٹرکٹ سید آباد کے ہیڈکوارٹرز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس لڑائی میں کم از کم 17 پولیس اہلکار ہلاک اور دیگر سات زخمی ہوئے ہیں۔
صوبائی پولیس کے ترجمان حکمت درانی کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے ڈسٹرکٹ پولیس کے ہیڈکوارٹرز کے متعدد حصوں کو آگ لگا دی ہے اور اس علاقے کی متعدد چیک پوسٹوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ طالبان سکیورٹی فورسز کا اسلحہ بھی اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ درانی نے سید آباد کی لڑائی میں بیس طالبان کے ہلاک ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ وہ ضلعی ہیڈکوارٹر پر قابض ہو چکے ہیں لیکن مقامی حکام نے اس کی تردید کی ہے۔ رحیمی کا کہنا تھا کہ علاقے میں مزید کمک بھیج دی گئی تھی اور اب علاقہ ان کے کنٹرول میں ہے۔
مختلف بین الاقوامی نیوز ایجنسیوں کے مطابق طالبان نے متعدد پُل تباہ کرتے ہوئے غزنی، زابل اور قندہار کا دارالحکومت سے بری رابطہ ختم کر دیا ہے۔ اس لڑائی کی وجہ سے افغانستان کے چار صوبوں وردک، لوگر، غزنی اور پکتیا کو بجلی کی سپلائی بھی بند ہو گئی ہے۔
اسی طرح صوبہ فریاب میں پشتون کوٹ پر حملہ کرتے ہوئے طالبان نے کم از کم 11 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ صوبائی کونسل کے رکن محمد نادر سعیدی کا کہنا ہے کہ طالبان کے حملوں کی وجہ سے اس علاقے سے عام شہری نقل مکانی کرتے ہوئے دوسرے علاقوں کی طرف منتقل ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق حالیہ کچھ عرصے میں طالبان عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ تازہ اور بڑے پیمانے پر حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب دو ہفتوں بعد افغانستان میں پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اتوار کے روز افغانستان میں موجود اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ رواں برس نو ماہ کے دوران خودکش حملوں کے نتیجے میں ہونے والی شہریوں کی ہلاکتوں میں گزشتہ برس کے مقابلے چھیالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ا ا / ص ح (ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)