امریکی ایوانِ نمائندگان میں مسلمان خواتین کا قران پر حلف
4 جنوری 2019جمعرات تین جنوری کو ایوانِ نمائندگان کے افتتاحی اجلاس کی شروعات ہوئیں۔ اجلاس کی ابتداء اراکین کی حلف برداری سے ہوئی۔ امریکی ایوانِ نمائندگان کے اراکین کی تعداد 435 ہے۔ وسط مدتی الیکشن کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آنے والے ایوان نمائندگان کا کنٹرول ڈیموکریٹک پارٹی کو منتقل ہو گیا ہے۔
اس نئے ایوان میں دو مسلمان خواتین نے بھی ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر رکن منتخب ہو کر نشستیں سنبھال لی ہیں۔ پبلک ریڈیو انٹرنیشنل (PRI) کے مطابق ان دونوں مسلمان خواتین نے اپنی رکنیت سنبھالنے کا حلف قران پر اٹھایا۔
ان دونوں خواتین میں سے ایک رشیدہ طالب ہیں۔ انہوں نے حلف برداری کی تقریب کے وقت روایتی فلسطینی لباس زیب تن کر رکھا تھا۔ انہوں نے قران کے سن 1734 میں شائع کیے گئے ترجمے پر حلف لیا۔ قرآن کا سب سے پہلا انگریزی زبان میں ترجمہ سن 1734 میں لندن سے شائع ہوا تھا۔ اِس ترجمہ شدہ قران کا نسخہ امریکا کے بانی صدر تھامس جیفرسن کے کتابوں کے مجموعے سے تعلق رکھتا ہے۔
دوسری خاتون کا نام الحان عمر ہے اور وہ صومالی نژاد امریکی ہیں۔ بیالیس سالہ رشیدہ طالب کے مقابلے میں سینتیس برس کی الحان عمر نے سر پر حجاب پہن رکھا تھا۔ صومالی نژاد خاتون نے حلف اُس قران کے نسخے پر لیا، جو اُن کے دادا کے زیر مطالعہ رہا تھا۔ اس خاتون کی پرورش اور شخصیت کی تراش میں اُن کے دادا کا کردار نہایت اہم رہا تھا۔
رشیدہ طالب امریکی ریاست مشیگن کے شہر ڈیٹرائٹ سے منتخب ہوئی ہیں۔ رشیدہ طالب نے اپنے آبائی شہر کے ایک جریدے میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں واضح کیا کہ امریکا میں مسلمان بہت برسوں سے ہیں اور ماضی کے بے شمار امریکی شہری موجودہ کانگریس کے اراکین سے زیادہ مذہبِ اسلام کے بارے میں سوجھ بوجھ رکھتے تھے۔ ڈیٹرائٹ فری پریس میں چھپنے والے اس مضمون میں رشیدہ طالب نے بتایا کہ جدید امریکی تاریخ میں ایسے اشارے دیے گئے ہیں کہ اسلام امریکی شہریوں کے لیے نیا ہے اور یہ تاثر درست نہیں ہے۔
ریاست مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والی رکنِ ایوانِ نمائندگان الحان عمر نے حلف برداری کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکا کی تاریخ کا ایک نیا دن ہے۔ کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی خاتون سیاستدان نینسی پلوسی ایوانِ نمائندگان کی ایک مرتبہ پھر اسپیکر بن گئی ہیں۔ دوسری جانب سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کی برتری برقرار ہے۔ وسط مدتی الیکشن میں ریپبلکن پارٹی کو مزید دو نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔