امریکی تاریخ میں پہلی بار کانگریس کے اسپیکر عہدے سے برطرف
4 اکتوبر 2023ریپبلکن اکثریت والے ایوان میں 210 کے مقابلے میں 216 اراکین نے اسپیکر کو ہٹائے جانے کے حق میں ووٹ دیے۔
امریکہ کی 234 سالہ تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے، جب ایوان نے اسپیکر کے خلاف ووٹ دیا۔ میکارتھی کو ایسے وقت ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے جب صدارتی انتخابات میں صرف ایک سال باقی ہے۔
انہیں عہدے سے ہٹانے کی تحریک پیر کی رات ریپبلکن نمائندے میٹ گائٹز نے پیش کی تھی، جوڈیموکریٹس کے ساتھ ان کے تعاون پر سخت ناراض تھے۔ ان کے خلاف آٹھ ریپبلیکنز نے بھی ووٹ دیے۔
ووٹنگ کے بعد میکارتھی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں ایوان کے 55ویں اسپیکر کے طور پر فارغ ہوا ہوں... یہ میرے لیے سب سے بڑے اعزاز میں سے ایک ہے۔" انہوں نے واضح کیا کہ اس عہدے کے لیے دوبارہ مقابلہ کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا،"ایک اور چیز جو میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ صحیح کام کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا، لیکن یہ ضروری ہے۔ مجھے اپنے فیصلوں پر کوئی افسوس نہیں ہے۔"
کیون میکارتھی کو بالآخر اسپیکر منتخب کر لیا گیا
دریں اثنا امریکی صدر جو بائیڈن نے ایوان پر زور یا کہ وہ فوری متبادل کا انتخاب کرے۔
وائٹ ہاوس کی ترجمان کرائن ژاں پیئر نے کہا، "ہماری قوم کو درپیش فوری چیلنجز انتظار نہیں کریں گے۔ وہ امید کرتے ہیں کہ ایوان جلد ایک اسپیکر کا انتخاب کرے گا۔"
میک کارتھی کو کیوں ہٹایا گیا؟
میک کارتھی کو فلوریڈا سے ریپبلیکن رکن میٹ گائٹز کی طرف سے داخل کردہ تحریک پر ووٹنگ کے نتیجے میں عہدے سے ہٹادیا گیا۔
گائٹز نے پیر کے روز کہا تھا، "مجھے اس معاملے میں خاطر خواہ ریپبلیکن اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اگلے ہفتے دو میں سے کوئی ایک بات ہوگی یاتو میک کارتھی ایوان کے اسپیکر نہیں رہیں گے یا وہ ڈیموکریٹس کو خوش کرنے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔"
نسبتاً اعتدال پسند سمجھے جانے والے میک کارتھی کی ساکھ، بعض معاملات میں صدر جو بائیڈن کے ساتھ سمجھوتہ کرنے پر آمادگی ظاہر کرنے کی وجہ سے، متاثر ہوئی تھی، جو بالآخر ان کے زوال کا باعث بنی۔
امریکی اسپیکر کی تائیوانی صرر سے ممکنہ ملاقات، چین کی وارننگ
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ میکارتھی کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کی منظوری بظاہر ان کے سیاسی سفر کا اختتام دکھائی دیتاہے، اگرچہ وہ کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس کوئی متبادل باقی نہیں رہا۔ اب نہ تو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکنز ان کے ساتھ ہیں، جنہوں نے ان کی برطرفی میں حصہ لیا اور نہ ہی ڈیموکریٹ جو مذاکرتی عمل کے دوران ان کے آگے بچھ جاتے تھے۔
میکارتھی نے منگل کی شام قانون سازوں کو بتایا کہ وہ دوبارہ اسپیکر کے عہدے کے لیے انتخاب نہیں لڑیں گے۔ جس کے بعد آئندہ کی صورت حال غیر یقینی ہو گئی ہے کیونکہ اب ایوان میں ری پبلیکنز کی قیادت کے لیے کوئی واضح جانشین دکھائی نہیں دے رہا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، جو بائیڈن
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے ایک ہفتے تک امریکی ایوان نمائندگان میں کوئی اسپیکر نہیں ہوگا کیونکہ متعدد ریپبلیکنز کا کہنا ہے کہ نئے اسپیکر کی تعیناتی کے سلسلے میں 10اکتوبر کو اجلاس طلب کیا ہے اور 11 اکتوبر کو اسپیکر کے لیے ووٹنگ متوقع ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)