ایچ آئی وی ایڈز کا عالمی دِن، پاکستان میں صورتِ حال
1 دسمبر 2014ایچ آئی وی ایڈز ایسا وائرس ہے،جو انسان کی قوت مدافعت کم کرکے اسے مختلف بیماریوں کو مبتلا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ پاکستان نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق اس وقت ملک بھر میں ایچ آئی وی/ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 86 ہزار ہے۔ جبکہ 2012 سے اب تک ایڈز سے رجسٹرڈ ہلاکتوں کی تعداد 720 ریکارڈ کی گئی ہے۔
ایڈز کے خلاف آگاہی پھیلانے کے لئے سرگرم چند این جی اوز کی ایک مشترکہ تنظیم ،پاکستان ایڈز کنٹرول فیڈریشن کے مطابق ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر افراد کی بہت کم تعداد سامنے آتی ہے تاہم صورتحال کہیں زیادہ سنگین ہے۔ پاکستان ایڈز کنٹرول فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹو راجا خالد محمود کہتے ہیں: ’’ملک میں ہمارے سامنے جو کیسز رپورٹ ہوتے ہیں ،ان کی تعداد زیادہ نہیں ہے کیونکہ لوگ اپنا ٹیسٹ کروانے سے گھبراتے ہیں۔ وجہ یہ کہ کہ اگر ایچ آئی وی کسی کو لاحق ہوتا ہے اور ٹیسٹ میں یہ مرض ثابت ہو جاتا ہے تو ان کے ساتھ ملک میں ایک بدنامی جڑ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مریضوں کی جب کم تعداد سامنے آتی ہے تو یہ خیال کیا جانے لگتا ہے کہ یہ مسئلہ اتنا سنگین نہیں ہے جبکہ حقیقت میں یہ ایک بہت ہی سنگین مسئلہ ہے۔‘‘
حکومت کی جانب سے ایڈز کی روک تھام کے لیے قائم کیے جانے والے ادارے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر عبدالبصیر خان کے مطابق ملک بھر میں ایڈز سے متاثر مریضوں کی اصل تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تاہم رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد نو ہزار سے زائد ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہمارے پاس رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 9865 ہےان میں سے 4986 مریض ہمارے پاس علاج کے لیے موجود ہیں۔ رجسٹرڈ مریضوں اور علاج کے لیے ہمارے پاس آنے والوں کی تعداد میں جو یہ خلا ہے اس کو پورا کرنے کے لیے آج تمام صوبوں میں ہمارے پروگرام ہو رہے ہیں جس میں لوگوں سے گزارش کی جا رہی ہے کہ وہ جہاں تک ہو ہمارا یہ پیغام دوسروں تک پہنچائیں کہ حکومت پاکستان کے تمام مراکز پر ایچ آئی وی ایڈز کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔‘‘
ڈاکٹرعبدالبصیر خان کہتے ہیں کہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت ایچ آئی وی کے سب سے زیادہ مریض پنجاب میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’پنجاب میں ہمارے پاس ایچ آئی وی ایڈز کے سب سے زیادہ مریض رجسٹرڈ ہیں جن کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے۔ سندھ میں یہ تعداد تین ہزار ہے، خیبر پختونخواہ میں 1200 مریض رجسٹرڈ ہیں جبکہ بلوچستان میں یہ تعداد 200 ہے۔"
ڈاکٹرعبدالبصیر خان کے مطابق اب تک ایچ آئی وی کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور اس کے علاج کے لیے لوگوں میں آگاہی نہ ہونے کا سب سے بڑا سبب تعلیم کی کمی اور اس حوالے سے معاشرے میں پائے جانے والے بعض غلط تصورات ہیں۔ ’’عام طور پر لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ ایچ آئی وی غلط طریقے یا بے راہ روی کے باعث لاحق ہوتا ہے۔ یہ در اصل انتقال خون سے بھی ہوسکتا ہے، ریزر بلیڈ سے بھی ہو سکتا ہے، متاثرہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے کو بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں 27.7 لاکھ کے قریب جو نشے کے عادی افراد ہیں، یہ بھی ایک وجہ ہیں جو ملک میں ایچ آئی وی ایڈز کے پھیلنے کا باعث بنتے ہیں۔‘‘
چند ماہ قبل یونیورسٹی آف واشنگٹن کے انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوایشن کے تحت ایک تحقیق شائع کی گئی جسے بین الاقوامی سائنس دانوں کے ایک گروپ نے پیش کیا تھا۔اس کے مطابق عالمی سطح پر ایڈز سے ہونے والے ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اس کے برعکس 2000 سے 2013 کے درمیان پاکستان میں ایچ آئی وی/ایڈز کے نئے کیسز رپورٹ ہونے کی شرح اوسطاً سالانہ 15 فیصد ہو گئی ہے۔