بولیویا میں یورپی سفیروں کی وزارتِ خارجہ طلبی
9 جولائی 2013اس حوالے سے ان چاروں ملکوں کے سفیروں کو پیر کو بولیویا کی وزارت خارجہ طلب کیا گیا۔ گزشتہ ہفتے بولیویا کے صدر کا طیارہ ماسکو سے وطن واپسی پر آسٹریا میں روک لیا گیا تھا۔ مورالیس کا کہنا تھا کہ فرانس، اٹلی، پرتگال اور اسپین نے طیارے کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں دی تھی اور ان کا خیال تھا کہ ایڈروڈ سنوڈن طیارے میں سوار تھا۔
جنوبی امریکی ملکوں کے رہنماؤں نے جمعرات کو اس حوالے سے بولیویا میں ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی تھی اور یورپی ملکوں سے معذرت کا مطالبہ کیا تھا۔
سنوڈن جاسوسی کے الزام پر امریکا کو مطلوب ہیں۔ خیال ہے کہ اس وقت وہ ماسکو ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ ایریا میں ہیں۔ وینزویلا کے ساتھ ساتھ نکاراگوا اور بولیویا بھی انہیں سیاسی پناہ کی پیش کش کر چکے ہیں۔
اب وینزویلا کے صدر نکولاس مادُور نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو سیاسی پناہ کے لیے ایڈورڈ سنوڈن کی درخواست موصول ہو گئی ہے۔
انہوں نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اب اس بات کا انحصار سنوڈن پر ہے کہ کیا وہ کاراکس آنا چاہتے ہیں اور اگر ہاں تو کب۔
گزشتے ہفتے سنوڈن کی پناہ کی پیش کرتے ہوئے مادور نے امریکا کو سلطنت قرار دیتے ہوئے کہا تھا: ’’ریاست کے سربراہ کے طور پر، بولیورییئن ری پبلک آف وینزویلا نے نوجوان امریکی ایڈورڈ سنوڈن کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ سلطنت کے مظالم (کے بغیر) زندگی گزار سکے۔‘‘
کیوبا نے لاطینی امریکا کے ملکوں کی جانب سے سنوڈن کے لیے اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے۔ کیوبا کے رہنما راؤل کاسترو نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ بولیویا اور خطے کے دیگر ملکوں کی جانب سے اپنے آئیڈلز یا جمہوری حقوق کی لڑائی کی وجہ سے ظلم کا سامنے کرنے والوں کو سیاسی پناہ دینے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکا کے ہزاروں خفیہ دستاویزات عام کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کے مطابق سنوڈن نے 27 ملکوں کو پناہ کی درخواست دے رکھی ہے۔ تاہم برازیل اور بھارت کے علاوہ متعدد یورپی ملک سنوڈن کی درخواستیں مسترد کر چکے ہیں۔
سنوڈن نے جن ملکوں کو سیاسی پناہ کی درخواست دی ان میں سے آسٹریا، بولیویا، برازیل، بھارت، چین، کیوبا، ایکواڈور، فِن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئس لینڈ، اٹلی، آئرلینڈ، ہالینڈ، نکاراگوا، ناروے، پولینڈ، روس، اسپین، سوئٹزرلینڈ اور وینزویلا کے نام سامنے آ چکے ہیں۔