جان کیری سہ روزہ دورے پر بھارت میں
23 جون 2013بتایا گیا ہے کہ وزیر خارجہ بننے کے بعد سے کیری کا بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے، جس کے دوران وہ پیر سے اپنی باقاعدہ سرکاری مصروفیات شروع کرتے ہوئے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ سلمان خورشید کے ساتھ بھی ملاقاتیں کریں گے۔
اس دورے سے پہلے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کیری نے کہا کہ صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کو ’اس بات کا پختہ یقین ہے کہ ایک طاقتور بھارت امریکا کے قومی مفاد میں ہے‘۔ انہوں نے کہا:’’امریکا بھارت کا ایک ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر نہ صرف خیر مقدم کرتا ہے بلکہ اس کی بھرپور تائید و حمایت کرتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ امریکا اور بھارت دونوں ترقی کے شعبے میں اور زیادہ آگے جانے کا چیلنج قبول کریں اور اپنی شراکت کے تمام تر امکانات کا ادراک کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں۔‘‘
بتایا گیا ہے کہ کیری کی ان ملاقاتوں میں تعلیم اور تحفظ ماحول جیسے موضوعات پر بھی بات ہو گی۔ وہ بھارت کو اُن ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے کہیں گے، جو موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں۔ واضح رہے کہ توانائی کے امور کے امریکی وزیر ایرنسٹ مونیز بھی کیری کے ہمراہ ہیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ کیری خطّے میں سلامتی کے معاملات پر بھی بات کریں گے اور بھارت کے اُن خدشات کو زیر بحث لائیں گے، جو نئی دہلی حکومت کو افغانستان سے امریکی دستوں کے انخلاء کے حوالے سے لاحق ہیں۔ بھارت کو اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ امریکا نے طالبان کے ساتھ، جو بھارت کے دشمن ہیں، مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کیری کی آمد سے پہلے اخبار ’دی ہندو‘ نے اپنے ادارے میں لکھا تھا کہ کیری کو نئی دہلی حکومت میں پائے جانے والے اس احساس کا سامنا کرنا پڑے گا کہ کیری پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کی جانب بہت ہی ’ہمدردانہ‘ رویہ رکھتے ہیں۔ اداریے میں مزید لکھا گیا:’’بھارت کے لیے یہ بات ایک ڈراؤنے خواب کی مانند ہو گی کہ افغانستان میں طالبان اور اُن کے اتحادی برسرِاقتدار آ جائیں، ایسے میں کیری کے ساتھ مذاکرات میں اس نکتے کو اولین اہمیت حاصل ہو گی اور بھارت کیری سے یقین دہانیاں چاہے گا۔‘‘
کیری کے مذاکراتی ایجنڈے میں افغانستان میں جاری جنگ کے موضوع کے ساتھ ساتھ یہ امیدیں بھی شامل ہیں کہ اسلام آباد میں میاں نواز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے اور ایٹمی اسلحے سے لیس ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کسی تنازعے کے امکانات کم سے کم ہو جائیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ کیری اُن پابندیوں کو بھی موضوعِ بحث بنائیں گے، جو نئی دہلی حکومت نے بھارت میں کاروبار کرنے والی امریکی کمپنیوں کے خلاف عائد کر رکھی ہیں۔
کیری کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آ رہا ہے، جب بھارت میں اگلے عام انتخابات منعقد ہونے میں ایک سال سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے اور اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت ریاست گجرات کے متنازعہ وزیر اعلیٰ نریندر مودی کر رہے ہیں۔ امریکا مودی کو امریکا کا ویزہ دینے سے اس بناء پر انکار کر چکا ہے کہ جب 2002ء میں گجرات میں ہولناک مسلم کُش فسادات ہوئے تو وہی وزیر اعلیٰ کی کرسی پر براجمان تھے۔امریکی حکام نے بتایا ہے کہ کری کا مودی سے ملنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی جان کیری کے دو ہفتے کے اُس غیر ملکی دورے کی دوسری منزل ہے، جس کے دوران وہ مشرقِ وُسطیٰ اور ایشیا کے مجموعی طور پر سات ملکوں کا دورہ کر رہے ہیں۔
(aa/km(afp,ap