1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی شام پر یورپی یونین کی پابندیوں میں نرمی کے لیے کوشاں

8 جنوری 2025

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق برلن بشار الاسد کی حکومت کے دوران عائد پابندیوں کو کم کرنے کے لیے یورپی یونین کے اندر کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔ یہ نرمی سماجی مسائل پر پیش رفت کے بدلے میں کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4ovcL
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک اور فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول بیروٹ
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک اور فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول بیروٹ نے بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام کے نئے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے گزشتہ ہفتے شام کا دورہ کیاتصویر: AFP

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے منگل کو اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد جرمنی یورپی یونین کے اندر شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کی کوششوں میں مصروف ہے۔

فنانشل ٹائمز نے کہا کہ برلن یورپی یونین بلاک کے اندر اس اقدام پر زور دے رہا ہے، بشرطیکہ اسے سماجی مسائل پر پیشرفت حاصل ہو۔

شام: اسد کی معزولی کے بعد جرمن وزیر خارجہ دمشق میں

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی سفارت کاروں کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ جرمنی شام پر یورپی یونین کی پابندیاں کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ہم جرمن تجویز کے بارے میں اور کیا جانتے ہیں؟

فنانشل ٹائمز نے اس معاملے سے واقف دو افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کرسمس سے کچھ دن قبل، برلن نے شام پر یورپی یونین کی طرف سے عائد پابندیوں میں نرمی کرنے کے حوالے سے تجاویز کے ساتھ دو دستاویزات یورپی یونین کے دارالحکومتوں کے درمیان سرکولیٹ کیں۔

اخبار نے لکھا ہے کہ اس طرح کی نرمی بتدریج آئے گی اور اقلیتوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ منسلک ہو گی، ساتھ ہی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کو یقینی بنانے کے وعدوں کو برقرار رکھا جائے گا۔

کچھ شامی باشندوں کو جرمنی سے جانا پڑ سکتا ہے، وزیر داخلہ

یہ رپورٹ امریکہ کے اس دستاویز کے اجراء کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے، جسے اس نے شامی جنرل لائسنس کا نام دیا ہے۔ اس کا مقصد شام میں "سرگرمیوں اور لین دین کے لیے اجازت کو بڑھانا" ہے۔ یہ اجازت چھ ماہ کے لیے کارآمد ہے، کیونکہ واشنگٹن "زمین پر بدلتی ہوئی صورتحال کی نگرانی کرتا رہتا ہے۔"

برلن کا استدلال ہے کہ یورپی یونین بھی عارضی طور پر پابندیوں کو کم کر سکتی ہے۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ ماہ شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ ماہ شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیاتصویر: FREDERIC SIERAKOWSKI/European Union

اسد حکومت پر مغربی پابندیاں

امریکہ اور یورپی یونین نے شام پر بہت سی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جن میں سے زیادہ تر 2011 کے مظاہروں پر اسد کی ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے نافذ کی گئی تھیں، جس نے شام کی خانہ جنگی کو جنم دیا تھا۔

گزشتہ ماہ اسد کی معزولی کے بعد سے، شام کے نئے اسلام پسند حکام نے امریکہ سے ان پابندیوں کو ہٹانے کے لیے متعدد اپیلیں کی ہیں۔

جرمن وفد کی ہیئت التحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات

جرمن اور فرانسیسی وزرائے خارجہ انالینا بیئربوک اور ژاں نول بیروٹ نے گزشتہ ہفتے شام کا دورہ کیا تھا، جس سے وہ اسد کی معزولی کے بعد شام کا دورہ کرنے والے یورپی یونین کے پہلے وزراء بن گئے۔

اس جوڑے نے دمشق میں شام کے ڈی فیکٹو لیڈر احمد الشارع سے ملاقات کی۔

جرمنی کو ایسا غیر ہمسایہ ملک سمجھا جاتا ہے جہاں شامی مہاجرین کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

جرمنی کے وفاقی شماریاتی دفتر کے مطابق، 2023 کے آخر تک تقریباً 973,000 شامی جرمنی میں رہ رہے تھے۔ ان میں سے تقریباً 712,000 کو پناہ گزین کا درجہ دیا گیا ہے۔

شام کے باغی جنگجوؤ کی تنظیم HTS کون ہے؟

ج ا ⁄ ص ز(ائ ایف پی، روئٹرز)