جرمنی: سماجی ریاست کے بجٹ میں بھاری دفاعی اخراجات شامل ؟
22 فروری 2024جرمنچانسلر اولاف شولس نے گزشتہ ہفتے جرمن روزنامے ''زؤڈ ڈوؤچے‘‘ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انتہائی سادہ اور عام سے الفاظ میں ایک ایسی بات کہہ ڈالی، جس نے دارالحکومت برلن کے سیاسی درجہ حرارت کو گرما کر رکھ دیا۔ شولس کا کہنا تھا،''میرا ہدف یہ ہے کہ وفاقی جرمن فوج کے لیے مختص خصوصی فنڈ کی میعاد ختم ہونے کے بعد ہم اپنے عسکری اخراجات کو عام بجٹ سے پورا کریں گے۔‘‘
واضح رہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اولاف شوُلس کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے دو سال قبل وفاقی جرمن فوج کے لیے 100 بلین یورو کا خصوصی فنڈ قائم کیا تھا۔‘‘ اب اس فنڈ کی میعاد ختم ہونے کو ہے اور جرمن چانسلر ملکی فوج کو اپ گریڈ کرنا چاہتے ہیں مگر اس کے اخراجات کا بوجھ عوامی بجٹ پر ہوگا۔ اس پر ماحول پسند گرین پارٹی اور کئی چوٹی کے سوشل ڈیموکریٹ لیڈر بھی شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
دفاعی بجٹ دوگنا؟
موجودہ منصوبوں کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے مختص رقم 2027 ء تک استعمال ہو جائے گی۔ جرمن فوج کے لیے گولہ بارود ، مہنگے ہتھیاروں کے نظام وغیرہ کے آرڈرز دے دیے گئے ہیں لیکن اس سلسلے میں صرف 2027 تک کے حساب کو مد نظر رکھا گیا ہے۔
ماہرین کے اندازوں اور اعداوشمار کے مطابق اس کے بعد جرمنی کو اپنے دفاعی اخراجات پورے کرنے کے لیے 108 بلین یورو کی ضرورت ہوگی۔ یہ بجٹ میں دفاع کی مد میں مختص کیے گئے 52 بلین یورو سے بھی دوگنا زیادہ رقم ہے۔
سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ فوج کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے درکار ان اضافی اخراجات کو عوامی فلاح وبہبود کے لیے مختص اخراجات سے پورا کیا جائے گا؟
یاد رہے کہ رواں سال جرمن ریاست بے روزگاروں اور دیگر سماجی طور پر پسماندہ گروہوں اور پنشنرز کی امداد پر تقریباً 176 بلین یورو خرچ کر رہی ہے، جو کُل وفاقی بجٹ کا ایک تہائی سے زیادہ ہے۔
'سکیورٹی کے بغیر کوئی سماجی بجٹ ممکن نہیں‘
جرمنی کی اپوزیشن جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے تعلق رکھنے والے دفاعی امور کے ایک ماہر روڈیرش کیزے ویٹر کا ماننا ہے کہ جہاں سے بھی آئیں، وفاقی جرمن فوج کو ڈرامائی طور پر مزید پیسوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملک کو کسی ممکنہ بیرونی حملے سے بچانے اور حقیقی جدید فوج کے طور پر کام کرنے کے قابل ہوسکے۔
سابق جرمن فوجی افسر اور موجوہ وفاقی پارلیمان کے رکن روڈیرش کیزے ویٹر نے پارلیمان کی موجود ملٹری کمشنر ایفا ہؤگل کی طرف سے لگائے گئے تخمینے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو اپنی ذمہ داریاں مؤثر طریقے سے انجام دینے کے قابل بنانے کے لیے مزید 300 بلین یورو کی رقم درکار ہے۔
فری ڈیموکریٹک پارٹی کا موقف
جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت میں شامل فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف پی ڈی) بھی جرمن فوج کی اپ گریڈیشن پر آنے والے اخراجات کو وفاقی بجٹ میں مختص کرنے کے حق میں ہے اور موجودہ جرمن حکومت میں شامل اس سب سے چھوٹی اتحادی جماعت کو فلاحی اخراجات میں کٹوتیوں کے سلسلے میں کم پریشانی لاحق ہے۔
ایف ڈی پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان اور دفاعی امور کے ماہر الیگزانڈر مولر کا کہنا ہے،''ہمیں اہلکاروں،نقل وحرکت اور گولہ بارود کے اخراجات کو مستقل طور پر پورا کرنے کے لیے مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔ تاہم اس کے لیے علیحدہ سے کسی قرض کی ضرورت نہیں بلکہ عام بجٹ سے اسے پورا کرنا ہوگا۔‘‘
جرمنی میں اس موضوع پر بحث ابھی شروع ہوئی ہے لیکن یہ مختلف حلقوں میں تیزی سے گردش کر رہی ہے۔ قرضوں پر بریک لگانے کا مطلب ہے بجٹ میں نئے قرضوں کو روکنا۔ اس قانون میں تبدیلی کے لیے حکومت کو وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے اپوزیشن جماعتوں سی ڈی یو اور سی ایس یو کے ووٹ بھی درکار ہیں۔ لیکن حزب اختلاف کی یہ دونوں جماعتیں اس طرح کے کسی منصوبے کو مسترد کرتی ہیں۔ تو کیا اب دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سب سے زیادہ امکان نئے خصوصی فنڈز کے اجرا کا ہے؟
(ژینس تھوراؤ) ک م/ ش ر