سرحدی علاقوں ميں شيلنگ پر افغانستان ميں پاکستانی سفير طلب
18 فروری 2017افغان وزارت خارجہ ميں آج ہفتے اٹھارہ فروری کے روز پاکستانی سفير ابرار حسين کو طلب کيا گيا۔ نائب افغان وزير خارجہ حکمت خليل کرزئی نے ان سے ملاقات کی، جس ميں پاکستانی فوج کی جانب سے مبينہ طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کی گئی حاليہ شيلنگ کی وضاحت طلب کی گئی۔ کرزئی نے حسين پر زور ديا کہ کابل حکومت بھی چاہتی ہے کہ پاکستان اپنے سرحدی علاقوں ميں چھپے دہشت گردوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے۔
افغانستان ميں پاک فوج کی طرف سے کی گئی شيلنگ کے نتيجے ميں دو افراد کی ہلاکت اور دو ہی کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہيں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں اس شیلنگ سے دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستانی سفير کے ساتھ ملاقات ميں نائب افغان وزير خارجہ نے پاکستان ميں جاری دہشت گردانہ واقعات کی تازہ لہر ميں انسانی جانوں کے ضياع پر اظہار افسوس کيا۔ حکمت خليل کرزئی نے چمن اور طورخم کی سرحدی گزرگاہوں کی بندش پر بھی تشويش کا اظہار کيا۔
قبل ازيں پاکستانی حکام کی جانب سے مطلع کيا گيا تھا کہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان ميں پاک افغان سرحد پر چمن کی گزر گاہ کو بند کر ديا گيا ہے، جس کی وجہ سے پڑوسی ملک افغانستان تک سامان کی ترسيل متاثر ہوئی ہے۔ يہ پيش رفت صوبے ميں سيہون شريف کے مزار پر جمعرات کی شام ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوئی، جس ميں کم از کم اٹھاسی افراد ہلاک اور تين سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ گزر گاہ کی بندش کو دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے ليے کابل حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ايک کوشش کے طور پر ديکھا جا رہا ہے۔ قبل ازيں پاکستان نے طورخم کے مقام پر واقع ايک اور اہم سرحدی گزر گاہ کو بھی بند کر ديا تھا۔ پاکستانی حکام نے اس پيش رفت کی تصديق اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر کی ہے۔