غداری کا مقدمہ: مشرف ایک بار بھی پیش نہیں ہوئے
6 جنوری 2014پیر کے روز خصوصی عدالت نے اپنی چوتھی سماعت کےاختتام پر مسلح افواج کے ادارہ برائے امراض قلب (اے ایف آئی سی) سے پرویز مشرف کی طبی رپورٹس طلب کر لیں۔ عدالت نے ایک بار پھر طبی وجوہات کی بناء پر پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے۔ عدالت نے مقدمے کی گزشتہ سماعتوں کی طرح پرویز مشرف کو پیر کے روز کے لیے بھی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔
عدالت نے اپنے مختصر حکم میں کہا ہے کہ ملزم کے وکلاء کی جانب سے پرویز مشرف کی صحت سے متعلق کوئی رپورٹ عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔ پیر کے روز جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے کارروائی کا آغاز کیا تو پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی کے بارے میں استفسار پر ملزم کے وکلاء نے بتایا کہ وہ دل کی تکلیف کے سبب اب تک ہسپتال میں داخل ہیں۔
اس مقدمے میں استغاثہ کی ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت پرویز مشرف کی مسلسل عدم حاضری پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کی بجائے اے ایف آئی سی میں جا کر چھپ گئے ہیں۔ اس پر پرویز مشرف کے وکلاء نے اکرم شیخ کو ٹوکتے ہوئے اعتراض کیا کہ اداروں کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
استغاثہ اور وکلائے صفائی کے درمیان ماحول کو کشیدہ ہوتے دیکھ کر جسٹس فیصل عرب نے مداخلت کی اور دونوں جانب کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ‘‘یہ اسمبلی نہیں ہے۔ اپنی نشستوں پر تشریف رکھیں۔‘‘ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف کے ایک وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ یہ مقدمہ صرف پرویز مشرف کے خلاف نہیں بلکہ پوری فوج کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا، ‘‘یہ ایک ٹکراؤ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اور اس سازش میں میاں نواز شریف ملوث ہیں۔ ہم پاکستان کے عوام کے سامنے کہتے ہیں کہ سازش بند کرو۔ افواج پاکستان پر اپنی گھٹیا انگلیاں اٹھانا بند کرو۔ اگر نہیں کرو گے تو اس کے نتائج خطرناک ہوں گے۔‘‘
پرویز مشرف کو دو جنوری کو خصوصی عدالت میں پیشی کے لیے آتے ہوئے اچانک دل کی تکلیف ہونے پر اے ایف آئی سی لے جایا گیا تھا، جہاں وہ اب بھی زیر علاج ہیں۔ اس دوران ان کے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔ اس ضمن میں بعض حلقے سعودی وزیر محمد بن نائف کی پاکستان آمد کو بھی جنرل مشرف کے معاملے سے جوڑ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ فوج کی جانب سے بھی جنرل مشرف کو محفوط راستہ مہیا کرنے کے لیے در پردہ کوششوں کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔ تاہم بیرسٹر اکرم شیخ کا کہنا ہے پرویز مشرف کے معاملے کو فوج کے ساتھ جوڑ کر ان کے وکلاء غلط تاثر دینا چاہ رہے ہیں۔
خصوصی عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘‘یہ مقدمہ کسی ایک ادارے کےخلاف نہیں ہے۔ ایک شخص کے خلاف ہے، جس نے کوشش کی ہے کہ وہ اداروں کی پناہ لے کر ہمارے دستور کی عملداری میں، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کرے۔‘‘ خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کل سات جنوری (منگل) کو دوبارہ ہو گی جبکہ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی وزیر خارجہ پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں کے بعد کل پاکستانی مشیر خارجہ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے۔