1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر عالمی رہنما خوش

15 جنوری 2025

اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ بندی پر دنیا بھر کے رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ قطری حکومت نے تصدیق کر دی ہے کہ اس معاہدے پر مختلف مراحل میں عمل کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4pBSS
Gazastreifen Chan Junis 2025 | Palästinenser reagieren auf Nachrichten über Waffenstillstand mit Israel
تصویر: Hatem Khaled/REUTERS

قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی کے مطابق یہ ایک عارضی فائر بندی ہے، جس پر ابتدائی طور پر بیالیس دنوں کے لیےعمل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس معاہدے پر اتوار 19 جنوری سے فریقین عمل درآمد کرنا شروع کر دیں گے۔ غزہ میں جاری لڑائی کو پندرہ ماہ سے زیادہ ہو چکے ہیں اور گزشتہ ایک برس کے دوران یہ اپنی نوعیت کی پہلی جنگ بندی ہے۔ الثانی کے بقول، "ہم جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہونے تک تحمل کا مظاہرہ کیے جانے کی درخواست کرتے ہیں۔ اس معاہدے سے مشکلات کی شکار فلسطینی عوام کے لیے ایک امید بھی پیدا ہو گئی ہے۔”

امریکہ، مصر اور قطر کئی مہینوں سے اسرائیل کو فائر بندی اور حماس کو یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامند کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم یہ مذاکرات گزشتہ کئی مہینوں کے دوران متعدد مرتبہ تعطل کا شکار ہوتے رہے تھے۔

Israel Tel Aviv 2025 | Angehörige und Freunde von Hamas-Opfern reagieren auf Waffenstillstand
عسکریت پسند قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھےتصویر: Ohad Zwigenberg/AP Photo/picture alliance

معاہدے تک پہنچنا آسان نہیں تھا، صدر بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس معاہدے تک پہنچنا آسان نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے پر تین مراحل میں عمل کیا جائے گا۔ ان کے بقول پہلے مرحلے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو ممکن بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی ممکن ہو گی۔ دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات ہوں گے۔ تیسرے مرحلے میں زندہ بچ جانے والے یرغمالی رہا کیے جائیں گے اور جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی کے علاقے میں تعمیر نو کا کام کیا جائے گا۔

 

اس معاہدے سے امید پیدا ہوئی ہے، فان ڈئر لاین

یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین نے اسرائیل اور حماس کے مابین ہونے والی اس جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ بندی سے ایک ایسے خطے کے لیے امید پیدا ہوئی ہے، جس میں رہنے والے ایک طویل عرصے سے مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیل اور حماس سے اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا۔

یورپی پارلیمنٹ کی صدر روبیرٹا میٹسولا کے مطابق یہ پائیدار امن کے قیام میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا۔

اسپین فوری امداد کے لیے تیار ہے، سانچیز

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے اس جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیا۔ ان کے بقول فائر بندی خطے کے استحکام کے لیے ضروی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ دو ریاستی حل اور بین الاقوامی قوانین کو تسلیم کرنے والے امن کے لیے ایک اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔ گزشتہ برس مئی میں اسپین نے آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا اور اس میں غزہ اور مغربی کنارے کے علاقے بھی شامل تھے۔ ہسپانوی وزارت خارجہ کے مطابق اسپین فوری طور پر بڑے پیمانے پر امداد سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اس معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کو جنگ بندی کی پاسداری کرنا ہو گی۔

ابھی تمام معاملات طے نہیں ہوئے، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اب بھی کچھ معاملات طے نہیں ہو سکے۔ تاہم بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ مزید تفصیلات جلد طے ہو جائیں گی۔ اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ کے مطابق یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے یہ درست قدم ہے۔

Palästina Israel Waffenstillstand
یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے یہ درست قدم ہے, ہیرزوگتصویر: JACK GUEZ/AFP

شدت پسند تنظیم حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے اسے اپنے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسے ایک تاریخی موقع بھی قرار دیا۔ ان کے بقول، ''ہمارے لوگوں نے قبضہ کرنے کے اعلانیے اور پوشیدہ مقاصد کو ناکام بنا دیا ہے۔ آج ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ قبضہ ہمیں اور ہمارے لوگوں کی جانب سے کی جانے والی مزاحمت کو کبھی شکست نہیں دے سکتا۔‘‘

سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ عسکریت پسند قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ غزہ میں حماس کی نگرانی میں کام کرنے والی وزارت صحت کا دعوی ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک ساڑھے چھیالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ا / م م (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)