1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں انتقال اقتدار، کسی بڑی تبدیلی کی توقع نہیں

28 جون 2013

قطر میں انتقال اقتدار کی وجہ سے اس چھوٹی سی خلیجی ریاست کے بین الاقوامی سطح پر بڑھتے ہوئے ہوئے سیاسی اثر و رسوخ پر کوئی فرق پڑنے کی توقع نہیں کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/18xx5
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مبصرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ قطر میں اقتدار کی تبدیلی کے باعث وہاں کی اقتصادی ترقی برقرار رہے گی اور وہاں کی داخلی سیاسی سطح پر بھی کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ قطر کے 61 سالہ امیر شیخ حمد بن الخلیفہ الثانی نے حال ہی میں اقتدار اپنے 33 سالہ بیٹے شیخ تمیم کے سپرد کیا ہے۔

شیخ حمد نے منگل کے دن ایک نشریاتی خطاب میں یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ان ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا، جہاں نوجوان قیادت ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرے گی۔ سعودی عرب کے بادشاہ عبداللہ نے تمیم کے نام مبارکبادی کا پیغام ارسال کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے والدکی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھیں گے۔

قدرتی وسائل سے مالا مال ملک قطر میں شیخ حمد اٹھارہ برس اقتدار میں رہے، اس دوران انہوں نے ملک میں ماڈرنائزئشن کے علاوہ اقتصادی اور سیاسی حوالے سے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔ اس مخصوص وقت میں شیخ حمد ایک ایسے مستحکم ملک کو اپنے بیٹے کے حوالے کر رہے ہیں، جس کے سعودی عرب کے ساتھ انتہائی خوشگوار تعلقات ہیں۔

Katar Vater und Sohn Al-Thani Archiv 2012
شیخ حمد بن الخلیفہ الثانی اپنے بیٹے شیخ تمیم کے ہمراہتصویر: picture-alliance/dpa

قطر میں سیاسی تبدیلی پر اظہار خیال کرتے ہوئے تجزیہ نگارعبدالوہاب نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ مجھے توقع نہیں ہے کہ قطر میں جاری پالیسیوں میں تبدیلی آئے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی طور پر شیخ تمیم اپنے والد کے نقش قدم پر چلیں گے اور بعد ازاں آہستہ آہستہ فصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرنا شروع کریں گے۔

فرانسیسی صحافی اور خلیجی امور کے ماہر اولیور ڈا لاگے بھی اس امر سے متفق ہیں کہ شیخ تمیم موجودہ ملکی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی لائیں گے۔ قطر امور کے علاوہ دیگر متعدد کتابوں کے مصنف ڈا لاگے کے بقول، ’’ قطر کی طویل المدتی حکمت عملی میں ہمیں کسی بڑی تبدیلی کی کوئی توقع نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ابھی تک یہ مجموعی طور پر کامیاب ثابت ہو رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ قطر کے نئے امیر ابتدائی طور پر اپنے والد کی ہی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوں گے تاہم معمولی تبدیلیوں کی امید کی جا سکتی ہے۔

بروکنگز دوحہ سینٹر کے سربراہ سلمان شیخ کا کہنا ہے کہ شیخ حمد کی طرف سے اقتدار اپنے بیٹے کو منتقل کرنا دراصل ملک کی طویل المدتی پالیسیوں کا ہی ایک حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ سے تعلیم یافتہ شیخ تمیم کی بطور امیر باقاعدہ تربیت کی گئی ہے۔ سلمان شیخ بھی یہی کہتے ہیں کہ شیخ تمیم فوری طور پر پالیسی سطح پر کسی تبدیلی کے حق میں نہیں ہوں گے۔

ab/zb(AFP)