1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر میں منعقدہ ’دوحہ کلائمٹ گیٹ وے‘ کامیاب

9 دسمبر 2012

قطر میں تحفظ ماحول سے متعلق بارہ روزہ مذاکرات میں کیوٹو پروٹوکال کو 2020ء تک وسعت دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اسے عالمی درجہء حرارت میں اضافے کے خلاف کی جانے والی کوششوں میں ایک علامتی فتح قرار دیا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/16ygI
تصویر: picture-alliance/dpa

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طویل مذاکراتی سلسلے کے بعد یہ فیصلہ ممکن ہوسکا ہے۔ 27 ملکوں کے اتحاد یورپی یونین سميت آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ اور آٹھ دیگر صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک نے 2020ء تک کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کا عزم ظاہر کیا اور خود کو قانونی طور پر اس کا پابند ٹہرایا۔ یہ ممالک عالمی طور پر فضا میں خارج کی جانے والی کاربن گیس کا 15 فیصد خارج کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے دوحہ میں طے پانے والی مفاہمت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اسے ’دوحہ کلائمٹ گیٹ وے‘ کا نام دیا گیا ہے۔ بان کی مون کے بقول یہ پہلا اہم قدم ضرور ہے ليکن تحفظ ماحول کے ليے ابھی مزيد بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ معاہدے کے تحت امریکا اور چین و بھارت جیسے بڑے ترقی پزیر ممالک کو چھوڑ کر تمام ترقی یافتہ ممالک کاربن اخراج کے ضمن میں ٹیکس ادا کریں گے۔ ماہرین کے بقول کیوٹو پروٹوکال کی مدت میں توسیع سے ماحولیاتی آلودگی ميں زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ يہ کاربن کے اخراج کے ایک چھوٹے سے حصے کا احاطہ کرتا ہے اور اس کی توثیق کرنے والے ممالک نے اپنے ہاں ویسے بھی کاربن اخراج سے متعلق اہداف مقرر کر رکھے ہیں۔

Klimakonferenz Doha
تصویر: DW/ A. Rönsberg

یورپی یونین کے کلائمٹ کمشنر کونی ہیڈی گارڈ نے بھی اس مفاہمت کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ دوحہ میں گزشتہ ماحولیاتی کانفرنسوں کی طرح ایک مرتبہ پھر ترقی پزیر اور ترقی یافتہ ممالک کے مابین ماحولیاتی نقصان کے ہرجانے کے معاملات پر بحث ہوئی۔ اس کانفرنس کے چیئرمین عبداللہ بن حماد الحطیہ نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ لاتمام بحث میں نہ پڑيں اور مفاہمت کو یقینی بنائیں۔ ترقی یافتہ ممالک پر دوحہ کانفرنس میں یہ دباؤ رہا کہ وہ یہ واضح کریں کہ 2020ء تک غریب ممالک کے لیے سالانہ بنیادوں پر ایک سو ارب ڈالر کی فراہمی کو کس طرح یقینی بنائیں گے۔

یاد رہے کہ کوپن ہیگن میں یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ سو بلین ڈالر کی رقم اکٹھی کی جائے گی جس سے غریب ممالک کو ماحولیات کی تبدیلی سے ہم آہنگ کرنے والی ٹیکنالوجی فراہم کی جائے گی۔ ترقی پزیر ممالک کا کہنا ہے کہ سو بلین ڈالر کی رقم بہت کم ہے۔ ترقی پزیر ممالک نے صدر اوباما کی طرف سے سینڈی طوفان سے متاثرہ افراد کے لیے کانگریس کو ساٹھ ارب ڈالر کی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک طوفان سے متاثرہ افراد کو ساٹھ ارب ڈالر دے سکتے ہیں تو پوری دنیا میں ماحولیاتی اثرات سے نمٹنے کے ایک سو ارب ڈالر کی رقم انتہائی کم ہے۔ امریکا اور یورپی یونین نے امدادی رقم کے سلسلے ميں ٹھوس اعداد و شمار پر اتفاق کرنے سے انکار کیا۔

(sks/as (AFP, Reuters