لاکھوں ڈالر کے فراڈ کا مرکزی منصوبہ ساز گرفتار
10 اپریل 2017جس بھارتی شہری کو حراست میں لیا گیا ہے، اُس کا نام ساگر ٹھاکر اور عمر چوبیس برس ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ساگر ٹھاکر جھوٹے اور جعلی ٹیکس کے حوالے سے ٹیلیفون پر امریکی شہریوں کو ڈرا دھمکا کر لاکھوں ڈالر ہتھانے میں کامیاب رہا تھا۔ اُس کے فراڈ کا سلسلہ گزشتہ برس اکتوبر میں اُس وقت ختم ہوا جب پولیس کو باوثوق ذرائع سے مصدقہ معلومات حاصل ہوئی تھیں۔
امریکی پولیس کے مطابق بھارتی شہری اپنے اس فراڈ کے سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر دس لاکھ بھارتی روپے یا ایک لاکھ پچپن ہزار امریکی ڈالر یومیہ کماتا رہا تھا۔ اُس کے فراڈ کا سلسلہ تقریباً ایک سال تک جاری رہا اور گزشتہ برس اکتوبر میں پولیس کو اُس کی جعل سازی کا علم ہوا۔ اس سلسلے میں پولیس کی چھان بین شروع ہونے پر اس نے اپنے فراڈ کے سلسلے کو معطل کر دیا تھا۔ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ساگر نے فراڈ امریکا میں رہتے ہوئے کیا یا وہ بھارت میں رہتے ہوئے اس فراڈ اسکیم کو جاری رکھے ہوئے تھا۔
ممبئی پولیس کے کمشنر پرمبیر سنگھ نے بتایا ہے کہ ساگر ٹھاکر کو ایک نواحی علاقے میں سے گرفتار کیا گیا ہے اور ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران اُس نے اِس جعل سازی کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر سے لے کر اب تک کم از کم 770 بھارتی فراڈیوں کو امریکی شہریوں کے ساتھ دھوکہ دہی اور جعل سازی کرنے پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔
فراڈ کی مختلف اسکیموں میں ملوث افراد خود کو امریکا کی داخلی ریونیو سروس کے ملازمین ظاہر کرتے ہوئے ادائیگیوں کی طلبی کرتے تھے۔ امریکی وزارت انصاف کے مطابق بھارت کے اندر سے شروع کی گئی ایسی فراڈ اسکیموں سے پندرہ ہزار امریکی شہری متاثر ہوئے ہیں۔
ان فراڈ اسکیموں میں ایک مخصوص ڈیوائس کے ذریعے بھارت سے ٹیلیفون کیے جاتے تھے اور امریکا میں مقیم شہریوں کے ٹیلیفون پر مقامی نمبر نمودار ہوتے تھے۔ متاثرہ افراد کو پری پیڈ ڈیبٹ کارڈ سے رقم کی ادائیگی کرنی ہوتی تھی۔
رواں برس جنوری میں امریکا کے انسپکٹر جنرل برائے ٹیکس ایڈمنسٹریشن نے واضح کیا تھا کہ سن 2013 سے ایسی مختلف فراڈ اسکیموں سے پانچ ہزار سے زائد امریکی شہریوں سے جعل ساز چھبیس ملین ڈالر ہڑپ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔