نیٹو سپلائی روٹ: شکاگو سمٹ کے دوران تصفیہ غیر متوقع، وائٹ ہاؤس
20 مئی 2012شکاگو سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس کو اس بات کی توقع نہیں کہ پاکستانی امریکی مذاکرات پیر کے روز تک مکمل ہو جائیں گے۔ صدر اوباما کے قومی سلامتی کے نائب مشیر بین رہوڈز نے بتایا کہ امریکا کو یقین ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن یہ معاملہ طے کر لیں گے تاہم ابھی اس بارے میں مزید گفتگو کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد نے گزشتہ نومبر میں افغان سرحد کے قریب اپنی ایک چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں نیٹو دستوں کے لیے سپلائی روٹ بند کر دیا تھا۔ یہ روٹ اتحادی دستوں کو سامان رسد پہنچانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ قریب چھ ماہ سے بند اس روٹ کی بحالی کے لیے اب تک کے مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو سکے۔
اسلام آباد نے حال ہی میں کابل میں امریکی سفارتخانے کے لیے سپلائی لے کر جانے والے چار ٹرکوں کو پاکستان سے گزرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اس کے بعد کہا جانے لگا تھا کہ پاکستان شاید نیٹو سپلائی روٹ عنقریب ہی بحال کر دے گا۔ پھرپاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی یہ بیان دے دیا کہ پاک امریکا تعلقات میں تعمیری انداز میں آگے بڑھنے کا وقت آ گیا ہے۔ پاکستانی میڈیا میں ایسی رپورٹیں بھی نظر آئیں کہ شکاگو کی نیٹو سمٹ میں شرکت کے دوران صدر زرداری شاید اس روٹ کی بحالی کا اعلان کر دیں گے۔
لیکن شکاگو سے آج ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ امکان کم ہے کہ پاکستان اتوار یا پیر کو یہ روٹ کھولنے کا اعلان کر دے۔ خبر ایجنسی اے پی کے مطابق یہ اعلان اس لیے متوقع نہیں کہ امریکی اہلکاروں کی رائے میں ابھی اہم معاملات پر اتفاق رائے نہیں ہوا۔
قومی سلامتی کے نائب امریکی مشیر بین رہوڈز نے بتایا کہ صدر اوباما کا دو روزہ نیٹو سمٹ کے موقع پر پاکستانی صدر سے علیحدہ ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ صدر زرداری نے شکاگو سمٹ میں شرکت کا فیصلہ نیٹو سیکرٹری جنرل راسموسن کی آخری وقت پر ٹیلی فون پر دی گئی ذاتی دعوت کے بعد کیا تھا۔
آصف زرداری کو ہفتے کی رات شکاگو میں راسموسن سے ملاقات بھی کرنا تھی جو بظاہر اس لیے منسوخ کر دی گئی کہ لندن سے پاکستانی صدر کے شکاگو پہنچنے میں تاخیر ہو گئی تھی۔
mm / ij / ap