کابل میں ملٹری ہسپتال پر حملہ، ہلاکتیں 30 تک پہنچ گئیں
8 مارچ 2017افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب واقع فوجی ہسپتال پر کیے گئے ایک بڑے حملے میں حکام کے مطابق تیس سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ ملکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے بتایا کہ آج بدھ کی صبح یہ حملہ کئی عسکریت پسندوں نے شروع کیا تھا اور متعدد حملہ آور ڈاکٹروں کے لباس میں ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔
شروع میں حکام نے بتایا تھا کہ اس کارروائی میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم تازہ رپورٹوں میں وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کر دی ہے کہ مارے جانے والوں کی تعداد تیس سے زائد ہے اور درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ آخری خبریں ملنے تک افغان سکیورٹی اہلکار اس ہسپتال کے کمپلیکس کی تلاشی میں مصروف تھے۔
حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ لڑائی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ سکیورٹی حکام کے بقول مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے کے قریب حملہ آوروں نے کابل کے اس ملٹری ہسپتال پر دھاوا بولا۔
افغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان دولت وزیری نے ڈی پی اے کو بتایا کہ سب سے پہلے خودکش جیکٹ پہنے ایک حملہ آور نے ہسپتال کے مرکزی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا: ’’اس کے بعد نامعلوم تعداد میں عسکریت پسند جو ڈاکٹروں کے سفید گاؤن پہنے ہوئے تھے، 400 بستروں والے اس ہسپتال کے اندر داخل ہو گئے۔‘‘
اس حملے کی ذمہ داری دہشت پسند تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔
افغانستان کی فوج کے اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے والے سردار محمد داؤد خان ملٹری ہسپتال کو ملک کا ایک بہترین اور جدید سہولتوں کا حامل ہسپتال قرار دیا جاتا ہے۔ اس ہسپتال کو 2011ء میں بھی ایک بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں چھ فوجی مارے گئے تھے۔