1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا طالبان قطر میں نمائندہ دفتر کھول پائیں گے؟

Imtiaz Ahmad1 اپریل 2013

افغان طالبان ایک عرصے سے قطر میں ایک ایسا نمائندہ دفتر کھولنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، جس کا مقصد امن مذاکرات میں سہولت فراہم کرنا ہوگا۔ طالبان نمائندے 30 سے زیادہ ممالک کے نمائندوں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/187WO
تصویر: picture-alliance/dpa

اتوار کے روز افغان صدر حامد کرزئی نے امریکا کے بااعتماد اور اہم اتحادی ملک قطر کے امیر سے ملاقات کی ہے۔ قبل ازیں اس ملاقات کا مقصد اس ملک میں طالبان کے دفتر کے ممکنہ افتتاح پر مذاکرات کرنا بتایا گیا تھا۔ حامد کرزئی کی یہ ملاقات امن مذاکرات کے فروغ اور تسلسل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی QNA کے مطابق صدر کرزئی کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں قطر کے امیر ’شیخ حمد بن خليفہ آلثانی‘ کے علاوہ سنیئر حکومتی عہدیدار شامل تھے۔ اس کے علاوہ صدر کرزئی نے اسلامک آرٹ میوزیم کے دورے کے دوران قطر کے اس سفیر سے بھی ملاقات کی ہے، جو ان دنوں پاکستان میں تعینات ہیں۔

Kairo Gipfel der Organisation der islamischen Konferenz (OIC) Karzai
تصویر: Reuters

آیا طالبان کا نمائندہ دفتر کھولنے کے بارے میں کابل اور دوحہ حکومت میں مذاکرات ہوئے ہیں، اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی ہے۔ سرکاری سطح پر صرف یہی بتایا گیا ہے کہ ’باہمی دلچسپی کے امور‘ پر گفتگو کی گئی ہے۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ ملاقات میں امن مذاکرات اور طالبان کے مجوزہ نمائندہ دفتر کو باقاعدہ طور پر زیر بحث لایا گیا ہے۔ صدارتی ترجمان ایمل فیضی کا حامد کرزئی کی قطر روانگی سے قبل ہی کہنا تھا، ’’ہم قطر میں افغان امن عمل کے بارے میں بات چیت کریں گے اور یقیناﹰ طالبان کے دفتر کے کھولے جانے پر بھی مذاکرات کیے جائیں گے۔‘‘

افغانستان نے پہلے ہی اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ طالبان قطر میں دفتر کھول سکتے ہیں لیکن شرائط کے مطابق پہلے طالبان کو القاعدہ کے ساتھ تمام تعلقات ختم اور دہشت گردانہ کارروائیاں ختم کرنا ہوں گی۔ اس کے علاوہ افغان حکومت کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ طالبان کو امن مذاکرات براہ راست کابل حکومت اور اعلیٰ سطحی امن کونسل سے کرنا ہوں گے۔ صدر کرزئی کی اس خواہش کے برعکس طالبان کابل حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے رضا مند نظر نہیں آتے۔

طالبان کا ردعمل

طالبان نے صدر کرزئی کے ساتھ یہ کہتے ہوئے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ وہ امریکا کی کٹھ پتلی ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ قطر میں طالبان کے دفتر کے افتتاح سے کرزئی کا کوئی لینا دینا نہیں۔ یہ معاملہ طالبان اور قطر حکومت کے درمیان ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’اگر کرزئی دورہ کرتے ہیں تو یہ ہمارے لیے باعث تشویش نہیں ہے۔ ہمارے قطر میں پہلے ہی سے موجود نمائندے نہ تو ان سے ملیں گے اور نہ ہی مذاکرات کریں گے۔‘‘

درپردہ مذاکرات

طالبان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ صرف امریکا کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور یہی وجہ ہے کہ ماضی میں بھی طالبان قطر میں امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کرتے رہے ہیں۔ ماضی میں طالبان کے نمائندے مختلف ممالک کے نمائندوں سے بیک چینل مذاکرات اور نجی ملاقاتیں بھی کرتے رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک سینئر امریکی عہدیدار کا نیوز ایجسنی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طالبان نمائندے 30 سے زیادہ ممالک کے نمائندوں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ان کے بالواسطہ مذاکرات امریکا سے بھی جاری ہیں۔

ia/as (AP,DW)