1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کی سالمیت کا احترام کرتے ہیں، روس

عاصم سلیم28 فروری 2014

یوکرائن کے علاقے کریمیا میں تناؤ کے تناظر میں عالمی طاقتوں نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ روس نواز اس علاقے میں کشیدگی کم کرنے میں عالمی برداری کا ساتھ دے۔ ماسکو نے کہا ہے کہ وہ یوکرائن کی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BHEB
تصویر: Reuters

سياسی بحران کی شکار يورپی رياست يوکرائن ميں حالات تيزی سے بدل رہے ہيں۔ کریمیا میں ہونے والی تازہ پیشرفت پر عالمی برداری نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اس حوالے سے روس پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے کہ وہ روسی زبان بولنے والے اس علاقے میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے۔ ماسکو حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ یوکرائن میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور کریمیا میں ہونے والی پیشرفت سے بے خبر ہے۔ تاہم ساتھ ہی کریملن نے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی طاقتیں یوکرائنی عوام کے ایماء پر خود کوئی فیصلہ نہ کریں۔

اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کی صبح يوکرائن کے نيم خودمختار علاقے کریمیا کے مرکزی شہر سِمفیروپول کے ہوائی اڈے پر مسلح افراد نے قبضہ کر لیا۔ بتایا گیا ہے کہ ٹرکوں پر سوار ہو کر آنے والے ان مسلح افراد نے فوج کی وردی پہن رکھی تھی۔ قبل ازیں اسی شہر میں روس نواز مسلح افراد نے سرکاری دفاتر پر قبضہ کرتے ہوئے وہاں روسی پرچم لہرائے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ کريميا کے مقامی قانون سازوں نے پچيس مئی کو وہاں علاقائی ريفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس علاقے کے مستقبل کا فيصلہ کيا جائے سکے۔ یوکرائن کی نئی عبوری حکومت کے عہدیدار آج بروز جمعہ مذاکرات کے لیے کریمیا پہنچ رہے ہیں۔

München Sicherheitskonferenz 2012 Janukowitsch
معزول یوکرائنی صدر وکٹور يانوکووچتصویر: dapd

ایک اور تازہ ترين پيش رفت ميں معزول یوکرائنی صدر وکٹور يانوکووچ نے پانچ روز تک روح پوش رہنے کے بعد اپنی خاموشی توڑتے ہوئے يہ کہا ہے کہ وہ اب بھی اپنے آپ کو يوکرائن کا صدر مانتے ہيں۔ روسی دارالحکومت ماسکو سے نيوز ايجنسيوں کا کہنا ہے کہ آج جمعے کے روز يوکرائن کے معزول صدر وکٹور يونوکووچ ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرنے والے ہيں۔ يوکرائن سے فرار ہونے کے بعد يہ اُن کی پہلی پريس کانفرنس ہو گی۔ اطلاعات ہيں کہ يانوکووچ کی يہ پريس کانفرنس مقامی وقت کے مطابق سہ پہر ايک بجے منعقد ہو گی۔

قبل ازيں يانوکووچ نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے روسی نيوز ايجنسيوں کو بتايا کہ وہ اب بھی اپنے آپ کو يوکرائن کا آئينی صدر مانتے ہيں۔ روسی ٹيلی وژن نے بدھ کو رات گئے ايسی خبريں نشر کيں کہ وکٹور يانوکووچ ماسکو کے قريب واقع ايک طبی مرکز ميں موجود ہيں۔

دريں اثناء يوکرائن سے موصولہ تازہ رپورٹوں کے مطابق فوج کی وردی میں ملبوس مسلح افراد نے کريميا کے ہوائی اڈے پر بھی قبضہ کر ليا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ ٹرکوں پر سوار ہو کر آنے والے تقریباﹰ ان پچاس افراد نے روس کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔

کريميا کے سرکاری دفاتر پر نامعلوم افراد کا قبضہ، بين الاقوامی رد عمل

يوکرائن ميں جمعرات کے روز ہونے والی پيش رفت پر بين الاقوامی برادری کی جانب سے تشويش کا اظہار کيا گيا ہے۔ برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون نے روس کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دنيا ديکھ رہی ہے۔‘ کيمرون نے جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کے ساتھ بات چيت کے بعد کييف کی عبوری حکومت کی حمايت کا اعلان کيا اور کہا کہ دونوں ليڈران کريميا کی پيش رفت پر شديد تشويش کا شکار ہيں۔ اس موقع پر چانسلر ميرکل کا کہنا تھا کہ يوکرائن کی علاقائی سالميت ’مرکزی اہميت‘ کی حامل ہے۔

امريکی وزير خارجہ جان کيری نے اپنے روسی ہم منصب سيرگئی لاوروف سے رابطہ کيا اور ماسکو پر زور ديا کہ وہ يوکرائن ميں استحکام کے ليے امريکا اور يورپی يونين کے ساتھ مل کر کام کرے۔ اُنہوں نے واشنگٹن ميں جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر کے ساتھ ايک مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنازعے کے تمام فريقين پر زور ديا کہ وہ ايک ايک قدم پيچھے ہٹتے ہوئے جارحيت سے بچيں۔

پولينڈ کے وزير خارجہ راڈوسلاو سکورسکی نے متنبہ کيا ہے کہ کريميا کی صورتحال ايک علاقائی تنازعے ميں تبديل ہو سکتی ہے۔ سکورسکی نے پولش دارالحکومت وارسا ميں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’علاقائی تنازعات عين اسی طرح شروع ہوتے ہيں۔‘

US-Außenminister John Kerry in Berlin 31.01.2014
امريکی وزير خارجہ جان کيری ماسکو پر زور ديا کہ وہ يوکرائن ميں استحکام کے ليے عالمی برداری کا ساتھ دےتصویر: picture-alliance/dpa

لتھووينيا کے وزير خارجہ نے کريميا کی صورتحال کو ’اشتعال انگيزی‘ سے تعبير کرتے ہوئے ماسکو پر زور ديا کہ وہ اس سلسلے ميں مناسب اقدامات کرے کيونکہ مسلح افراد نے سرکاری دفاتر پر قابض ہو کر وہاں روس ہی کے پرچم لہرائے ہيں۔

يوکرائن ميں عبوری کابينہ کی تقرری

اسی دوران يوکرائنی پارليمان نے بدھ کے روز نامزد کردہ نئی عبوری کابينہ کی منظوری دے دی ہے۔ يہ منظوری جمعرات کے روز پارليمان ميں ہونے والی رائے شماری کے بعد دی گئی ہے۔ کابينہ کی صدارت عبوری وزير اعظم آرسنے ياٹسينک کر رہے ہيں۔

عبوری کابينہ ميں وہ افراد شامل ہيں، جنہوں نے گزشتہ قريب تين ماہ سے جاری احتجاجی مہم ميں بڑھ چڑھ کر حصہ ليا۔ يوکرائن کی عبوری حکومت مئی ميں ہونے والے انتخابات تک برسر اقتدار رہے گی۔