اردن میں شامی اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس
3 نومبر 2012اس اجلاس میں تمام دھڑوں نے مشترکہ طور پر بشار الاسد حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات شروع کرنے کی آوازوں کو مسترد کر دیا۔ اردن کے دارالحکومت عمان میں ہونے والے شامی اپوزیشن کے مختلف گروپوں کے مشترکہ اجلاس میں حکومت مخالف مسلح تحریک کے اختتام اور امن کے قیام کے لیے بات چیت شروع کرنے کی بنیادی شرط بشار الاسد کے مستعفی ہونے کو تجویز کیا گیا۔
عمان میں شام کی اپوزیشن کے جن مختلف گروپوں نے شرکت کی، ان میں حکومت مخالف سرگرم افراد کے ساتھ فری سیرین آرمی اور شامی اخوان المسلمون کے نمائندے شامل تھے۔ اس اجلاس میں وقتاً فوقتاً بشار الاسد حکومت کو چھوڑ کر اپوزیشن کے ساتھ مل جانے والے کئی اہم منحرف افراد نے بھی شرکت کی۔ اس اجلاس کی صدارت بشار الاسد حکومت کو چھوڑ کر اپوزیشن کی صفوں میں شامل ہونے والے سابق وزیر اعظم ریاض حجاب نے کی۔
اجلاس کے بعد ریاض حجاب کے رابطہ دفتر سے باقاعدہ بیان بھی جاری کیا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ ریاض حجاب کو شامی اپوزیشن ایک مشترکہ لیڈر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ بظاہر تمام دھڑوں نے ان کا ساتھ دینے اور حمایت کرنے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا لیکن انہیں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ریاض حجاب نے رواں برس اگست میں اسد حکومت میں وزیر اعظم کے منصب کو چھوڑ کر اردن میں پناہ لی تھی۔ عمان کی میٹنگ بھی اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی ابتدائی کاوش خیال کی گئی۔ مبصرین کے خیال میں خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اجلاس سے قبل شامی اپوزیشن کا اجلاس ایک مثبت پیش رفت ہے۔ مبصرین کے خیال میں اب امکان پیدا ہوا ہے کہ شام کی اپوزیشن کی ایک مشترکہ کونسل عمل میں آ سکتی ہے۔
اردنی دارالحکومت عمان میں ہونے والی میٹنگ میں اپوزیشن نے ان کوششوں پر بھی فوکس کیا جو براہ راست اسد حکومت کو منطقی انجام تک پہنچانے سے منسلک ہیں۔ میٹنگ میں اپوزیشن کے نمائندوں نے دمشق میں قائم بشار الاسد حکومت کو گرانے کے لیے عرب اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ ساتھ علاقائی قوتوں کی حمایت کے حصول پر بھی توجہ مرکوز کی۔ اسی اجلاس میں شرکاء نے اسد حکومت کے زوال کے بعد ممکنہ عبوری حکومت کے خد و خال، پارلیمانی انتخابات اور صدارتی الیکشن پر گفتگو کی۔
مختلف گروپوں سے منسلک افراد کے مطابق عمان میٹنگ میں مختلف متحارب دھڑوں کے ذیلی مسلح و خفیہ گروپوں کی تحلیل کا معاملہ کسی تصفیے تک نہیں پہنچ پایا۔ شام کی اپوزیشن کے سرگرم افراد کے مطابق ریاض حجاب شام کی اپوزیشن کے انضمام کے بعد قائم ہونے والی کونسل کے سربراہ کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں اور مختلف دھڑے ان کی پوزیشن کا احترام کرتے ہیں۔ امریکا کی خواہش ہے کہ نئی متحدہ اپوزیشن کی تنظیم میں شام کی سنی اکثریتی آبادی کے علاوہ دوسرے فرقوں اور نسلی گروہوں یعنی علوی، دروز، کرد اور مسیحی گروپوں کو بھی شامل کیا جائے۔ اس کے علاوہ اس متحدہ کونسل میں خاص طور پر خواتین کی شمولیت کو بھی یقینی بنانا اہم ہے۔
(ah / ia (dpa