افغانستان: طالبان کے حملوں میں 19 پولیس اہلکار ہلاک
29 اکتوبر 2017جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق 13 پولیس اہلکار ملک کے شمالی صوبہ قندوز میں کیے جانے والے حملے میں ہلاک ہوئے۔ خان آباد کے ضلعی سربراہ حیات اللہ امیری نے ڈی پی اے کو بتایا کہ طالبان نے یہ حملہ قندوز، خان آباد روڈ پر قائم ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر کیا۔ طالبان نے اس کے بعد اس سکیورٹی پوسٹ پر قبضہ کر لیا۔ امیری کے مطابق تاہم بعد میں بھیجی گئی نفری نے طالبان سے یہ اس چیک پوسٹ کا قبضہ واپس لے لیا ہے۔
دوسرا حملہ افغانستان کے جنوبی صوبہ زابل کے ارغان آباد ضلع میں کیا گیا۔ زابل کے گورنر بسم اللہ افغانمال نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’افسوسناک بات ہے کہ چھ افغان پولیس اہلکار ہلاک جبکہ آٹھ دیگر زخمی ہوئے۔‘‘ افغانمال کا مزید کہنا تھا کہ طالبان اور پولیس کے درمیان جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی اور اس دوران متعدد طالبان حملہ آور ہلاک اور زخمی ہوئے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
حالیہ چند ماہ کے دوران افغانستان میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ رات کے وقت کیے جانے والے حملوں کی تعداد بھی بڑھی ہے اور ہر ہفتے ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ ہفتے کے روز ملک کے جنوب مشرقی صوبہ غزنی میں طالبان کی جانب سے دو سکیورٹی چیک پوسٹوں پر کیے جانے والے حملوں میں نو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
ڈی پی اے کے مطابق حالیہ چند ماہ کے دوران ملک بھر میں طالبان اور دیگر شدت پسند گروپوں کے خلاف جنگ کی شدت اضافہ ہوا ہے، تاہم افغان سکیورٹی فورسز اس صورتحال سے پریشان ہیں جس کے باعث امریکا اور نیٹو اتحاد کی طرف سے رواں برس افغانستان میں بین الاقوامی ٹروپس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی فوجی افغان فوجیوں اور پولیس کو تربیت بھی فراہم کریں گے۔