اقوام متحدہ، شامی اپوزيشن کی اميد کا مرکز
30 جنوری 2012اب اس حوالے سے کسی بھی اميد کا انحصار اقوام متحدہ کی کسی ممکنہ قرارداد پر ہے، ليکن ایسی کسی قرارداد کے منظور ہونے کا دارومدار ويٹو کی طاقت رکھنے والے روس پر ہو گا۔
شامی قيادت نے عرب ليگ کے مشن کو معطل کر دينے کے فيصلے پر حيرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ يہ ظاہر ہے کہ عرب ليگ کے بعض ممالک کو يہ بات پسند نہيں آئی کہ مبصرين کو شہريوں اور سکيورٹی فورسز پر حملے کرنے والے مسلح گروپوں کے بارے ميں رپورٹ دينا پڑی ہے۔ شامی حکومت کے مطابق عرب ليگ کا اپنے مبصرين کے مشن کو روک دينے کا مقصد شام کے اندرونی معاملات ميں غير ملکی مداخلت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
ليکن عرب ليگ کے نائب سيکرٹری جنرل بن حيلی نے قاہرہ ميں کہا کہ ليگ شام ميں بين الاقوامی مداخلت کے خلاف ہے: ’’ہم شام ميں کسی بھی قسم کی بين الاقوامی مداخلت کی مخالفت کرتے ہيں۔ ليکن ہم يہ چاہتے ہيں کہ بين الاقوامی برادری شام ميں تشدد کو روکنے کے ليے عربوں کی داخلی کوشش ميں مدد دے۔ ہم يہ نہيں چاہتے کہ يہ کوششيں غير عرب ہاتھوں ميں چلی جائيں۔‘‘
شامی اپوزيشن کے بعض حلقوں نے عرب ليگ کے فيصلے کا خير مقدم کيا ہے۔ شامی قومی کونسل کے نمائندے سمير ناصر نے استنبول منعقدہ ايک اجلاس ميں کہا کہ صدر اسد انسانوں کو ہلاک کرنے کی پاليسی جاری رکھے ہوئے ہيں اور مبصرين کو واپس بلانے کا فيصلہ صحيح وقت پر کيا گيا ہے کيونکہ يہ مبصرين يہ سمجھ چکے تھے کہ اُن کا مشن کارآمد نہيں رہا تھا۔
سمير ناصر نے کہا کہ اب اقوام متحدہ کو اسد حکومت پر دباؤ ميں اضافہ کر دينا چاہيے: ’’وقت آ گيا ہے کہ اب سلامتی کونسل اور بين الاقوامی برادری شام کے ساتھ اپنا رويہ سخت کر ديں۔ سلامتی کونسل کو اب اپنا فرض ادا کرتے ہوئے شہريوں اور انسانی حقوق کی حفاظت کرنا چاہيے۔ شام ميں انسانيت کے خلاف جرائم کيے جا رہے ہيں۔ اب ہميں سلامتی کونسل سے اميد ہے۔‘‘
اس دوران شام ميں حکومت کے مخالفين کی ہلاکت کا سلسلہ جاری ہے۔
مسلمانوں کی عالمی تنظيم او آئی سی کے سيکريٹری جنرل احسان اوغلو نے کہا ہے کہ وہ خاص طور پر سلامتی کونسل سے ايک بار پھر اپيل کرتے ہيں کہ وہ شام ميں خونريزی ختم کرانے اور شہريوں کی حفاظت کے ليے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ اُدھر برطانيہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ وہ شام ميں تشدد کو ختم کرانے کے ليے سلامتی کونسل ميں قرارداد منظور کرانے کی کوشش کے لنے نيويارک روانہ ہو رہے ہيں۔
رپورٹ: ہانس ميشائل ايہل، قاہرہ / شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک