اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اچانک دورے پر کابل میں
14 جون 2017کابل سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کے سربراہ کے افغانستان کے اس دورے کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا اور انٹونیو گوٹیرش نے ملکی دارالحکومت پہنچنے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’میں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ بات چیت کے لیے ابھی ابھی کابل پہنچا ہوں۔‘‘
اپنے اس پیغام میں گوٹیرش نے مزید کہا، ’’خونریز تشدد اور مصائب کے اس دور میں اقوام متحدہ افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘
کابل اور دیگر حالیہ حملوں میں کوئی ہاتھ نہیں، حقانی نیٹ ورک
کابل اور اسلام آباد تعلقات میں بہتری کے لیے ورکنگ گروپ
افغانستان میں مختصر وقفوں سے تین بم دھماکے، کم از کم 20 ہلاک
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہندو کش کی اس ریاست کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کر رہے ہیں، جب اس ملک کو رواں ماہ ایک بار پھر شدید خونریزی کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران صرف دارالحکومت کابل میں ہی متعدد بڑے بم دھماکوں میں قریب 180 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں 600 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
کابل میں ان حملوں میں سے سب سے ہلاکت خیز بم دھماکا 31 مئی کو کیا جانے والا ایک ٹرک بم حملہ تھا، جس کا ہدف بظاہر شہر کے وسطی علاقے میں قائم جرمن سفارت خانہ تھا۔ اس حملے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں اکثریت مقامی شہریوں کی تھی۔ اسی حملے میں 460 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
ڈی پی اے کے مطابق انٹونیو گوٹیرش کے اچانک دورہ افغانستان کی موجودہ حالات کے حوالے سے ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ تقریباﹰ پورے ملک میں کابل حکومت کے دستوں کی طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ جاری ہے، اور اس وجہ سے نئے سرے سے داخلی نقل مکانی کی ایک بڑی لہر بھی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
کابل حملے کے بعد انگلی حقانی نیٹ ورک اور آئی ایس آئی کی طرف
رواں برس پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں کمی متوقع
یہ بات گوٹیرش کے لیے اس لیے بھی ایک بہت اہم موضوع ہے کہ وہ کئی برسوں تک اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، جس دوران مہاجرین، تارکین وطن اور جبری دخلی کے شکار انسانوں کی بروقت اور کافی مدد ان کی ایک بڑی ترجیح رہی ہے۔
افغانستان سے گزشتہ برس قریب ڈھائی لاکھ شہری تارکین وطن کے طور پر یورپ پہنچنے کی خاطر نقل مکانی کر گئے تھے۔ اس کے علاوہ ملک میں داخلی مہاجرت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور گزشتہ برس کے آغاز سے لے کر اب تک قریب آٹھ لاکھ افغان باشندے اپنے ہی ملک میں بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ہمسایہ ملک پاکستان سے بھی لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کابل اور اسلام آباد کے مابین کشیدہ تعلقات کے پس منظر میں واپس اپنے وطن پہنچ چکے ہیں، جہاں جنگ کی ہلاکت خیزی اور تباہ کاریاں ابھی تک جاری ہیں۔