النصرہ فرنٹ نے قیدیوں کے بدلے میں لبنانی قیدی رہا کر دیے
1 دسمبر 2015شورش زدہ ملک شام میں القاعدہ سے نسبت رکھنے والے عسکریت پسند گروپ نے آج منگل کے روز لبنانی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے ایک گروپ کو رہا کر دیا ہے۔ اِن اہلکاروں کو جہادیوں نے اُس قضبے میں رہا کیا ہے، جس پر انہوں نے گزشتہ برس قبضہ کیا تھا۔ رہائی کا مقام لبنان اور شام کی سرحد پر واقع ہے۔
النصرہ فرنٹ نے قیدیوں کی اِس ڈیل میں اپنے کئی قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھی ہوئی تھی۔ لبنانی حکومت نے اپنے قیدیوں کی رہائی کے جواب میں کئی جہادی رہا کر کے النصرہ فرنٹ کے حوالے کیے ہیں۔ رہائی پانے والوں میں دہشت گرد گروپ ’ اسلامک اسٹیٹ‘ کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی سابقہ بیوی سجاع الدلیمی اور اُن کے چار بچے بھی شامل ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں رہائی پانے والے جہادیوں میں کئی اہم کمانڈر بھی شامل ہیں اور النصرہ فرنٹ اِن کمانڈروں کو اپنا اثاثہ خیال کرتا ہے۔
النصرہ فرنٹ کے عسکریت پسند لبنانی مغویوں کو تین پک اپ ٹرکوں میں عرسال قصبے کے ایک کنارے تک لائے تھے، جس کے بعد ان افراد کو لبنانی حکام کے حوالے کیا گیا۔ اس موقع پر لبنانی اہلکار بین الاقوامی فلاحی تنظیم ریڈ کراس کے مقامی نمائندوں کے ہمراہ وہاں موجود تھے۔ قیدیوں کے تبادلے کے وقت جہادی گروپ النصرہ فرنٹ نے اپنے نقاب پوش مسلح افراد کو عرسال قصبے کے گھروں کی چھتوں پر کھڑا کر رکھا تھا۔ کئی جہادی النصرہ فرنٹ کا سیاہ جھنڈا بھی لہرا رہے تھے۔ النصرہ فرنٹ کے ایک کمانڈر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ تبادلے میں تاخیر کی وجہ عرسال میں انسانی ہمدردی کے تحت امدادی سامان کی فراہمی کا معاملہ ہے۔
الجزیرہ ٹیلی وژن کی رپورٹ کے مطابق خلیج کی چھوٹی سی ریاست قطر اِس ڈیل میں ثالثی کر رہی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ قطر شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مسلح مزاحمت کرنے والے باغیوں کا مضبوط حامی تصور کیا جاتا ہے۔ مشرقیِ وسطیٰ میں کئی مرتبہ قیدیوں کی رہائی کے عمل میں اِس خلیجی ریاست نے ثالثی کا فریضہ کامیابی سے انجام دیا ہے۔ رہائی کے بعد لبنانی اہلکاروں کے چہرے مسرت سے کھلے ہوئے تھے۔ ایک مغوی سلیمان دیرانی کے مطابق النصرہ فرنٹ کے جہادیوں نے قید کے دوران اُن کے ساتھ انتہائی بہتر اور مناسب برتاؤ کیا اور وہ سب اس کے مشکور ہیں۔ دوسری جانب بیروت میں اِن مغویوں کی رہائی کے لیے دھرنا دیے ہوئے افراد نے احتجاج ختم کر دیا ہے۔