امریکہ تنقید کے بجائے پاکستانی اصلاحات کی حمایت کرے، پاکستان
11 دسمبر 2024پاکستان میں سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا منگل کے روز اجلاس ہوا، جس میں وزارت خارجہ کے حکام نے خارجہ امور کی پالیسیوں سے متعلق سینیٹ کو بریفنگ دی۔
اس میٹنگ کے دوران وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ پاکستان نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ "غیر تعمیری" قراردادوں کو اپنانے کے بجائے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور ملک میں جاری جمہوری اصلاحات کی حمایت پر توجہ دے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جون میں امریکی کانگریس میں پاکستان سے متعلق ایک قرارداد میں شہباز شریف کی حکومت پر انسانی حقوق کے حوالے سے سخت تنقید کی گئی تھی اور اسلام آباد کے حکام امریکی ایوان کی اسی قرارداد 901 سے متعلق بات چت کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ جون 2024 میں منظور ہونے والی امریکی قرارداد پر وزارت خارجہ نے پہلے بھی سخت تنقید کی تھی اور پھر بعد میں پاکستانی کی قومی اسمبلی میں بھی اس کے خلاف ایک قرارداد منظور کی گئی تھی۔
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ و خارجہ سرتاج عزیز انتقال کر گئے
پاکستان کے میڈیا ادارے ڈان کی اطلاع کے مطابق اسلام آباد کے دفتر خارجہ نے سینیٹرز کو بتایا ہے کہ جب امریکی ایوان نے قرارداد منظور کی تھی، تو اسی وقت واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے بھی پاکستان کی قومی اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ جوابی قرارداد کو عام کر دیا تھا، جس میں غیر مصدقہ الزامات پر مبنی امریکی موقف کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
بھارت اور امریکہ کے مشترکہ بیان پر پاکستان کا احتجاج
سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں حکام نے امریکی کانگریس کو پاکستان کی جمہوری پیشرفت اور انسانی حقوق پر ہونے والی ترقی سے متعلق زیادہ متوازن اور باخبر موقف اختیار کرنے پر بھی وزارت خارجہ کی کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔
امریکہ ایک شخص کے لیے تعلقات خراب نہیں کرے گا، پاکستان
امریکی قرارداد میں کیا کہا گیا تھا؟
امریکی کانگریس کی قرارداد میں پاکستان کے عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلیوں کے حوالے سے جمہوری عمل میں عوامی شرکت کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی تھی۔
امریکی ایوان کی قرار داد میں "حکومت پر ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے، تشدد کرنے، غیر قانونی حراستوں اور انٹرنیٹ نیز ٹیلی کمیونیکیشن تک رسائی پر پابندی یا اس طرح کی دیگر انسانی حقوق اور شہری، یا پھر سیاسی حقوق کی خلاف ورزیوں" پر سخت تنقید کی گئی تھی۔
پاکستان نے آئینی ترمیم پر اقوام متحدہ کی تنقید کو مسترد کر دیا
اس امریکی قرارداد کا عنوان تھا، 'پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے حمایت کا اظہار'۔ اس کی حمایت کرنے والے امریکی قانون سازوں کا کہنا تھا کہ اس کی منظوری نے عالمی سطح پر جمہوری اقدار کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کے عزم کو اجاگر کیا۔
جب قرارداد منظور کی گئی تو امریکی ایوان کے 85 فیصد ارکان موجود تھے اور اس میں سے 98 فیصد نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس میں امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ "جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔"
درجنوں امریکی قانون سازوں کا عمران خان کی رہائی پر زور
اس قرارداد میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے 2024 کے انتخابات میں مداخلت یا بے ضابطگیوں کے کسی بھی دعوے کی مکمل اور آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تاہم اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے اسے مسترد کر دیا تھا اور پھر پاکستان کی قومی اسمبلی نے بھی 'قرارداد 901' کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں "مداخلت" اور "ریاست کو کمزور کرنے کی کوشش" قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا تھا۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)