انسانی فضلہ متبادل توانائی کا اہم ذریعہ، اقوام متحدہ
4 نومبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بدھ چار اکتوبر کو اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ انسانی فضلے کو پراسس کر کے توانائی حاصل کی جا سکتی ہے، جس سے کئی لاکھ گھرانوں کی توانائی کی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔ ’انسٹیٹیوٹ فار واٹر، انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ‘ کی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمل گلوبل وارمنگ سے نمٹنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انسانی فضلے سے پیدا ہونے والی گیس سے ترقی پذیر ممالک میں لاکھوں گھروں کو بجلی کی فراہمی ممکن بنانے کے علاوہ ان علاقوں میں نکاسی آب کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ منگل کی رات جاری کی گئی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں یہ ٹیکنالوجی انتہائی اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
بائیو گیس، جس میں ساٹھ فیصد میتھین گیس ہوتی ہے، دراصل انسانی فضلے میں موجود بیکٹیریا کو پراسس کرنے کے بعد تیار کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اس انسٹیٹیوٹ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر ان منصوبہ جات پر عملدرآمد ممکن بنا لیا جاتا ہے، تو بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں متبادل توانائی کے حصول کے حوالے سے یہ ایک انتہائی اہم پیشرفت ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ دنیا بھر میں تقریباﹰ ایک بلین انسانوں کے پاس رفع حاجت کے لیے ٹائلٹ استعمال کرنے کی سہولت نہیں ہے اور ان میں سے ساٹھ فیصد کا تعلق بھارت سے ہے۔ یہ لوگ رفع حاجت کے لیے کھلے مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اگر ان انسانوں کا خارج کردہ فضلہ اکٹھا کر لیا جائے تو اس سے سالانہ بنیادوں پر دو سو ملین ڈالر مالیت کے برابر بائیو گیس تیار کی جا سکتی ہے۔ محققین کے مطابق اس مقدار کو بعدازاں 376 ملین ڈالر مالیت کے برابر تک بھی لے جایا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس بائیو گیس سے ترقی پذیر ممالک میں اٹھارہ ملین گھرانوں کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان ممالک میں ٹائلٹ کے باقاعدہ انتظام کی وجہ سے حفظان صحت اور پبلک ہیلتھ کے شعبوں میں بھی بہتری آئے گی۔ ترقی پذیر ممالک میں بیماریوں کی اہم وجہ نکاسی آب کے ناقص نظام کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔