بھارت: سیاسی کشیدگی ہندو مسلم فساد میں تبدیل
27 مارچ 2018بھارتی ریاست مغربی بنگال کی پولیس نے آج منگل کو بتایا ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے جاری ان فسادات میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس دنگے فساد کی ابتدا اتوار کے روز اس وقت ہوئی جب بھارتی جنتا پارٹی اور حریف ترنامول کانگریس نے ہندو دیوتا ’راما‘ کی سالگرہ کے موقع پر اپنے اپنے جلوس نکالے۔
پولیس افسر انوج شرما کے مطابق دونوں حریف جماعتوں کے کارکنان ایک دوسرے سے الجھ پڑے، جس کے بعد یہ لڑائی ہندو مسلم فساد میں تبدیل ہو گئی۔ شرما نے بتایا کہ اس دوران سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بے جی پی کے وفاقی وزیر بال شپریو نے ہنگامہ آرائی کی ذمہ داری مسلم برادری پر عائد کی ہے، ’’اقلیتی برادری کے غنڈوں نے دکانوں کو آگ لگائی اور ہندوؤں کو ان کے گھروں سے باہر نکال کر انہیں خنجروں اور تلواروں سے زخمی کیا۔‘‘
پولیس نے بابل شپریو کے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم ترنامول کانگریس پارٹی کی جانب سے اسے مسترد کرتے ہوئے انتہائی افسوس ناک قرار دیا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینرجی نے ہنگامہ آرائی میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت پولیس کارروائی کا حکم دیا ہے۔ بینرجی ترنامول کانگریس کی سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ نریندر مودی کی شدید ناقد بھی ہیں۔
اس ہنگامہ آرائی پر مسلم برادری کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ہندو۔ مسلم فسادت میں جنسی زیادتی کے واقعات