1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی صحافتبھارت

بھارت: صحافی کی لاش سیپٹک ٹینک سے برآمد، مبینہ قاتل گرفتار

جاوید اختر، نئی دہلی
6 جنوری 2025

صحافی مکیش چندراکر بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں بدعنوانی پر رپورٹنگ کے لیے معروف تھے۔ انہیں انتہائی بے دردی سے قتل کرکے لاش کو ایک سیپٹک ٹینک میں ڈال دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4orIo
چندراکر کی لاش پولیس کو اس کے موبائل فون کے ریکارڈ کا پتہ لگانے کے بعد ملی
چندراکر کی لاش پولیس کو اس کے موبائل فون کے ریکارڈ کا پتہ لگانے کے بعد ملیتصویر: Mukesh Chandrakar/Facebook

نئے سال کے پہلے دن لاپتہ ہونے کے بعد بھارتی صحافی مکیش چندراکر کی لاش ریاست چھتیس گڑھ کے ایک سیپٹک ٹینک سے ملی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ ان کے جسم پر شدید زخموں کے نشانات تھے۔ بیجاپور میں سڑک کی تعمیر سے وابستہ ایک ٹھیکیدار کے احاطے میں سیپٹک ٹینک میں ان کی لاش جمعہ کو ملی تھی۔

صحافی کے پوسٹ مارٹم میں قتل کی سنگین نوعیت کا انکشاف ہوا، مقتول کے سر میں 15 فریکچر تھے، گردن ٹوٹی ہوئی تھی اور ان کا دل چیر دیا گیا تھا۔

بھارت: بی جے پی لیڈر کی شکایت پر معروف صحافیوں کے گھروں پر چھاپے

جن ڈاکٹروں نے 28 سالہ صحافی کا پوسٹ مارٹم کیا، بتایا کہ  انہوں نے جگر کے چار ٹکڑے، پانچ ٹوٹی ہوئی پسلیاں، سر میں 15 فریکچر، ٹوٹی ہوئی گردن اور دل پھٹا ہوا پایا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے 12 سالہ کیریئر میں ایسا کوئی واقعہ نہیں دیکھا۔

چندراکر نے معدنیات سے مالا مال ریاست میں بدعنوانی اور ماؤ نواز بغاوت کے بارے میں رپورٹنگ کی تھی اور مقبول یوٹیوب چینل "بستر جنکشن" چلاتے تھے۔

چندراکر نے معدنیات سے مالا مال ریاست میں بدعنوانی کے بارے میں رپورٹنگ کی تھی
​​​​چندراکر نے معدنیات سے مالا مال ریاست میں بدعنوانی کے بارے میں رپورٹنگ کی تھیتصویر: Swati Mishra/DW

مبینہ مرکزی ملزم گرفتار

پولیس نے بتایا کہ صحافی مکیش چندراکر کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے ملزم کو اتوار کی رات حیدرآباد میں گرفتار کر لیا گیا۔ سریش چندراکر جو صحافی کا دور کا رشتہ دار اور ایک ٹھیکیدار ہے، اس قتل کے پیچھے ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ قتل کا انکشاف ہونے کے بعد سے وہ لاپتہ تھا۔

بھارت: پریس کی آزادی کو کچلنے کا سلسلہ جاری، ایک اور صحافی گرفتار

پولیس کے مطابق سریش چندراکر حیدرآباد میں اپنے ڈرائیور کے گھر چھپا ہوا تھا۔ اس کا سراغ لگانے کے لیے، پولیس نے 200 سی سی ٹی وی سے فوٹیج کا جائزہ لیا اور تقریباً 300 موبائل نمبرز کی جانچ کی۔

حکام نے بتایا کہ پولیس فی الحال اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اس سے قبل سریش چندراکر سے منسلک چار بینک کھاتوں کو منجمد کر دیا گیا تھا۔ تین افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ذریعے چلائے جانے والے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت گزشتہ سال 159 ویں نمبر پر تھا
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ذریعے چلائے جانے والے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت گزشتہ سال 159 ویں نمبر پر تھاتصویر: Newslaundry

چندراکر کی موت کی تحقیقات

چندراکر کے قتل کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

چھتیس گڑھ کے نائب وزیر اعلیٰ وجے شرما نے کہا کہ مکیش کی موت کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔

مشتبہ مرکزی ملزم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سیاسی تعلق ہے لیکن بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) دونوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ ان کا رکن ہے۔

بھارت: صحافتی برادری کو اپوزیشن سے امیدیں

صحافیوں نے مبینہ طور پر قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔

پریس کونسل آف انڈیا نے ریاستی حکومت سے "مقدمہ کے حقائق پر" رپورٹ طلب کی ہے۔

حکمران بی جے پی سے تعلق رکھنے والے چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائی نے چندراکر کی موت کو "دل دہلا دینے والا" قرار دیا اور ذمہ داروں کو "سخت ترین سزا" دینے کا وعدہ کیا۔

صحافیوں نے مبینہ طور پر قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے
صحافیوں نے مبینہ طور پر قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا ہےتصویر: Newslaundry

ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت

انڈین جرنلسٹس یونین اور اس سے وابستہ تنظیم نیشنل یونین آف جرنلسٹس نے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ذمہ داروں کے محاسبہ کو یقینی بنائیں ۔

آزادی صحافت کا دن اور دنیا میں صحافت کے لیے خطرات

پریس ایسوسی ایشن، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا، پریس کلب آف انڈیا، دہلی یونین آف جرنلسٹس اور دیگر صحافتی تنظیموں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی اور چھتیس گڑھ حکومت پر زور دیا کہ وہ صحافیوں، خاص طور پر فیلڈ رپورٹنگ اور تحقیقاتی صحافت سے وابستہ افراد کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ذریعے چلائے جانے والے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت گزشتہ سال 159 ویں نمبر پر تھا۔