1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کم از کم تین بچے پیدا کریں، آر ایس ایس سربراہ کی اپیل

جاوید اختر، نئی دہلی
2 دسمبر 2024

ہندوقوم پرست تنظیموں کی مربی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ نے خاندان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی معاشرہ کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.1 سے کم ہو جائے تو وہ تباہ ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4ndWq
موہن بھاگوت کئی سال قبل بھی ہندو جوڑوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کرچکے ہیں
موہن بھاگوت کئی سال قبل بھی ہندو جوڑوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کرچکے ہیںتصویر: Jagadeesh Nv/EPA/dpa/picture alliance

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوتوا تنظیم کے ہیڈکوارٹر ناگپور میں اتوار کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارت میں خواتین کی بارآوری (فرٹیلیٹی) کی گرتی ہوئی شرح پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ جوڑوں کو کم از کم تین بچے پیدا کرنے چاہئیں تاکہ بھارت کی آبادی میں کمی نہ آئے۔

بھارت: یہ وزرائے اعلیٰ زیادہ بچے پیدا کرنے پر زور کیوں دے رہے ہیں؟

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کا مشورہ مناسب، سود مند اور قابل عمل نہی‍ں ہے۔

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن سائنسز میں ڈیموگرافی کے پروفیسر سری نیواس گولی کے مطابق، مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینا شرحِ پیدائش میں کمی کے مسئلے کا مؤثر حل نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کی پیدائش اور پرورش کے اخراجات میں اضافہ ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے خاندانوں کے لیے بچوں کو جدید طرزِ زندگی کے معیار کے مطابق پالنا مشکل ہوگیا ہے۔ اسی لیے بہت سے جوڑے بچوں کی پیدائش کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

موہن بھاگوت کئی سال قبل بھی ہندو جوڑوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔ انہوں نے 18 اکتوبر 2016 کو ہندوؤں کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، "کون سا قانون کہتا ہے کہ ہندوؤں کی آبادی نہیں بڑھنی چاہئے؟ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ جب دوسروں کی آبادی بڑھ رہی ہے تو ان (ہندوؤں) کے سامنے کیا روکاوٹ ہے؟" بھاگوت کے بیان پر بعض حلقوں نے شدید نکتہ چینی کی تھی۔

موہن بھاگوت
موہن بھاگوت نے کہا کہ بھارت کو ایک سوچی سمجھی آبادی کی پالیسی کی ضرورت ہےتصویر: Saikat Paul /Pacific Press/picture alliance

موہن بھاگوت نے کیا کہا؟

موہن بھاگوت نے خاندان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی معاشرہ کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.1 سے کم ہو جائے تو تباہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'کٹمب‘ (خاندان) معاشرے کا ایک لازمی حصہ ہے، جس میں ہر خاندان ایک اکائی کے طور پر کام کرتا ہے۔

بھاگوت نے مزید کہا، ''کم ہوتی آبادی تشویشناک ہے کیونکہ  پاپولیشن سائنس کے مطابق اگر ہم 2.1 سے نیچے چلے جائیں تو وہ معاشرہ فنا ہو جائے گا، کوئی بھی اسے تباہ نہیں کرے گا، یہ خود ہی ختم ہو جائے گا۔ اس لیے اسے کسی بھی قیمت پر 2.1 سے نیچے نہیں آنا چاہیے۔ 1998 یا 2002 مجھے ٹھیک سے یاد نہیں، کی آبادی کی پالیسی کے مطابق کہا گیا تھا کہ آبادی میں اضافے کی شرح 2.1 سے نیچے نہیں ہونی چاہیے۔ اب کوئی انسان 0.1 فریکشن میں پیدا نہیں ہوا ہے … اس لیے اسے کم از کم تین ہونا چاہیے۔"

موہن بھاگوت نے، اس سے پہلے، ناگپور میں دسہرہ ریلی کے دوران، کہا تھا کہ بھارت کو ایک سوچی سمجھی آبادی کی پالیسی کی ضرورت ہے جو تمام کمیونٹیز پر یکساں طور پر لاگو ہو۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کمیونٹیز کے درمیان آبادی کا عدم توازن جغرافیائی حدود کو متاثر کر سکتا ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ملک میں کمیونٹیز کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

مرکزی حکومت کے حلیف، آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو،  نے بھی اپنی ریاست میں لوگوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر زور دیا ہے
مرکزی حکومت کے حلیف، آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو، نے بھی اپنی ریاست میں لوگوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر زور دیا ہےتصویر: Mahesh Kumar A./AP Photo/picture alliance

بعض سیاسی رہنما بھی زیادہ بچے پیدا کرنے کے حق میں

بھاگوت کے بیانات ایسے وقت میں آئے ہیں جب جنوبی بھارت کے وزرائے اعلیٰ نے اپنی ریاستوں میں لوگوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔

جنوبی بھارتی ریاستوں میں شرح پیدائش میں کمی کی وجوہات کیا؟

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو، جن کی پارٹی بی جے پی کی قیادت والی مرکز کی این ڈی اے حکومت کی حلیف ہے، نے اپنی ریاست میں لوگوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر زور دیا اور کہا، "ہم زیادہ بچے پیدا کرنے والے خاندانوں کو ترغیبات فراہم کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، جوڑوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔"

ان کی حکومت نے ریاست میں بلدیاتی انتخابات لڑنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو بچوں کی شرط کو بھی ختم کر دیا۔

نائیڈو کے تبصرے کے ایک دن بعد، ان کی پڑوسی ریاست تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے بھی انہیں خیالات کا اظہار کیا۔ ایک اجتماعی شادی کی تقریب کے دوران انہوں نے '16 بچے' پیدا کرنے کا مشورہ دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں ممکنہ سیاسی نمائندگی کی تبدیلیوں کے مدنظر یہ ضروری محسوس ہوتا ہے۔