بیلجیم میں کیتھولک کلیسا کے دفاتر پر چھاپہ
25 جون 2010یہ کارروائی بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں کی گئی۔ اس موقع پر شہر کے شمال میں واقع میچیلین کے آرچ بشپ گاڈ فریڈ ڈانیلز کی رہائش گاہ کا محاصرہ کیا گیا۔ وکلاء استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں درجنوں سیکیورٹی اہلکاروں اور تفتیش کاروں نے حصہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اقدام بعض کلیسائی ارکان کی جانب سے بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کا نتیجہ ہے۔ استغاثہ کا مزید کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد یہ پتا چلانا بھی ہے کہ کہیں جنسی زیادتی کے الزامات پر پردہ ڈالنے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی۔
آرچ بشپ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پولیس نے بشپ کی رہائش گاہ سے ایک کمپیوٹر قبضے میں لے لیا ہے۔ تاہم پولیس نے چھاپے کے دوران چرچ کے کسی بھی اہلکار سے پوچھ گچھ نہیں کی۔ خیال رہے کہ آرچ بشپ ڈانیلز ان الزامات کے حوالے سے کسی بھی طرح کی پردہ پوشی کی تردید کر چکے ہیں۔
بعض دیگر ممالک کی طرح بیلجیم میں بھی کیتھولک چرچ کو کلیسائی ارکان کی جانب سے جنسی زیادتیوں کے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ وہاں یہ سلسلہ رواں برس اپریل میں اس وقت شروع ہوا، جب ایک طویل دورانیے تک بشپ کے منصب پر فائز رہنے والے راجر وانگے لووے نے جنسی زیادتی کے مرتکب ہونے کا الزام قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔
بعدازاں مئی میں بیلجیم کے بشپس نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کلیسائی ارکان کی جانب سے جنسی زیادتیوں اور ان معاملات پر طویل خاموشی پر معافی مانگی تھی۔
بیلجیم میں یہ کارروائی وہاں تعینات ویٹیکن کے سفیر کی مقامی بشپس کے ساتھ ملاقات کے موقع پر سامنے آئی ہے۔
یورپ، امریکہ اور برازیل میں کلیسائی ارکان کے خلاف جنسی زیادتیوں میں ملوث ہونے اور ایسی سرگرمیوں کو چھپائے جانے کے الزامات گزشتہ برس سامنے آئے تھے۔
قبل ازیں پاپائے روم پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کلیسائی ارکان کی جانب سے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بننے والے افراد سے معافی مانگ چکے ہیں۔ وہ آسٹریلیا، امریکہ اور مالٹا کے دوروں کے مواقع پر جنسی زیادتیوں کا نشانہ بننے والے افراد سے ملاقات بھی کر چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ پاپائے روم نے کلیسائی ارکان کی جانب سے ان زیادتیوں میں ملوث ہونے پر واضح طور پر معذرت بھی کی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: گوہر نذیر گیلانی