جرمن ہتھیاروں کی مارکیٹ میں فروخت، برلن نے وضاحت طلب کر لی
22 جنوری 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمنی نے عراق کے خودمختار علاقے کُردستان کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ برلن حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیار دہشت گرد گروپ داعش کے خلاف لڑنے کے لیےکرُد پیشمرگہ جنگجوؤں نے استعمال کیے۔
جرمنی کے براڈکاسٹرز WDR اور NDR نے قبل ازیں رپورٹ کیا تھا کہ جرمن فوجی کی طرف سے داعش کے خلاف لڑائی کے لیے جو ہتھیار کُرد انتظامیہ کو فراہم کیے گئے تھے وہ شمالی عراق کی مارکیٹوں میں فروخت کے لیے موجود ہیں۔ ان ہتھیاروں میں جی تھری رائفلیں اور مختلف طرح کے پستول شامل ہیں۔ جرمنی کے ایک روزنامے ’زوڈ ڈوئچے سائٹنگ‘ کے مطابق یہ ہتھیار ممکنہ طور پر سابق پیشمرگہ جنگجوؤں نے فروخت کیے۔
جرمن وزارت خارجہ کے مطابق شمالی عراق کی مقامی حکومت اور پیش مرگہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں اور اگر ایسا ہوا ہے تو اس کا سدباب کیا جائے۔
جرمنی کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان مارٹن شیفر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے (جرمنی میں موجود) کردستان کی علاقائی حکومت کے نمائندے سے کہا ہے کہ وہ وزارت خارجہ میں آئیں۔‘‘ شیفر کا مزید کہنا تھا، ’’ہم امید کرتے ہیں کہ کردستان کی حکومت اور پیشمرگہ حکام فوری طور پر اور پوری توجہ کے ساتھ ان الزامات کے خاتمے کی کوشش کریں گے۔‘‘
جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان مارٹن شیفر کا جرمن ہتھیاروں کی بلیک مارکیٹ میں فروخت کے حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’اگر یہ رپورٹیں درست ہیں تو اس طرح کے اقدامات کو فوری طور پر اور مکمل طور پر روکا جائے۔‘‘
ایک طویل اور بھرپور بحث کے بعد جرمنی نے اگست 2014ء میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف نبرد آزما پیشمرگہ فورسز کو مسلح کیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق جرمن حکومت ابھی تک داعش کے خلاف لڑنے کے لیے عراق کی علاقائی کرد حکومت کو بیس ہزار بندوقیں اور آٹھ ہزار پستول فراہم کر چکی ہے۔