جرمنی اور سپین کے مابین ’مہاجرین کی واپسی‘ کا معاہدہ طے
8 اگست 2018جرمن وزارت داخلہ کی ایک ترجمان نے بدھ کے روز بتایا ہے کہ برلن اور میڈرڈ کی حکومتوں نے اسپین میں رجسٹر شدہ مہاجرین کو جرمنی سے واپس بھیجنے کے سلسلے میں ایک دو طرفہ معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے۔ جرمن داراحکومت برلن میں وزارت داخلہ کی خاتون ترجمان پیٹرمان کے مطابق اس معاہدے پر تین روز بعد، یعنی گیارہ اگست سے عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ جرمن حکومت نے ہسپانوی حکومت کے ساتھ تارکین وطن کو جرمنی میں پناہ دینے کے سلسلے میں کسی قسم کی رعایت نہیں برتی۔
مہاجرین کی اٹلی اور یونان واپسی کی مجوزہ ڈیل سے زیہوفر پرامید
اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ، جرمنی کو تشویش
دوسری جانب برلن حکومت کی جانب سے روم اور ایتھنز کی حکومتوں کے ساتھ بھی اسی طرح کے معاہدوں کے سلسلے میں مذاکرات کیے جارے ہیں۔ جب کہ یونان اور اٹلی کی جانب سے بھی یہ مطالبہ سامنے آیا تھا کہ ایسے مہاجرین کو واپس لینے کے بعد جرمنی ان کے بدلے دیگر تارکین وطن کو اپنے ہاں پناہ دے۔ تاہم جرمن وزیر داخلہ نے اس مطالبے کو مسترد کردیا تھا۔ ان تینوں یورپی ممالک کے درمیان اس معاملے پر جاری مذاکرات کا حتمی فیصلہ بہت جلد سامنے آنے کی توقع کی جارہی ہے۔
قبل ازیں چانسلر میرکل کی حکومت دوسرے یورپی ملک میں رجسٹرڈ مہاجرین کو جرمن سرحدوں سے واپس بھیجنے کی بجائے دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مل کر حکمت عملی تیار کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تاکہ اس مسئلے کو یک طرفہ طریقے سے حل کرنے کی بجائے یورپی سطح پر ایک متفقہ حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔ اس معاملے پر چانسلر میرکل اور وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے مابین شدید اختلافات بھی پیدا ہوئے تھے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ ڈبلن معاہدے کے مطابق یورپی یونین کی حدود میں پناہ کی درخواست جمع کروانے والے مہاجرین کو اس ملک واپس بھیج دیا جانا ہوتا ہے، جہاں ان کی ابتدائی درخواست کا اندراج ہوا ہو۔ تاہم سن 2015 اور 2016 کی غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر ڈبلن معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا۔
ع آ / ش ح (ڈی پی اے)