1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو کروڑ کے قریب یمنی باشندوں کو امداد کی ضرورت، اقوام متحدہ

16 جنوری 2025

اقوام متحدہ کی ایک سینیئر اہلکار کے مطابق رواں برس 19.5 ملین سے زائد یمنی باشندوں کو امداد کی ضرورت ہو گی۔ اس اہلکار نے یمن میں انسانی حوالے سے بگڑتی صورتحال اور بھوک کے شکار بچوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4pETL
یمن میں بھوک اور بیماری کے شکار ایک بچے کی صورتحال
اقوام متحدہ کی ایک سینیئر اہلکار کے مطابق رواں برس 19.5 ملین سے زائد یمنی باشندوں کو امداد کی ضرورت ہو گی۔تصویر: Mohammed Hamoud/AA/picture alliance

اقوام متحدہ کی ہیومینیٹیرین ایجنسی (OCHA) کی عبوری سربراہ جوائس ایمسویا کے مطابق، ''یمن میں لوگ بدستور انسانی اور تحفظ کے حوالے سے شدید بحرانی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کی طرف سے یمنی باشندوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی اپیل کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بحران مزید بدتر ہو گا۔

مشرق وسطی: یمن کے متعدد علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملے

یمن کے حوثی باغی کون ہیں؟

ایمسویا کے مطابق 17 ملین کے قریب انسان، جو اس ملک کی مجموعی آبادی کا تقریباﹰ نصف بنتے ہیں، خوراک کی اپنی بنیادی ضروریات بھی پورا نہیں کر سکتے۔

جوائس ایمسویا کے بقول، ''یمن میں کم از کم 19.5 ملین افراد کو اس سال انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد اور تحفظ درکار ہوں گے۔‘‘

اقوام متحدہ کی ہیومینیٹیرین ایجنسی (OCHA) کی عبوری سربراہ جوائس ایمسویا
اقوام متحدہ کی ہیومینیٹیرین ایجنسی (OCHA) کی عبوری سربراہ جوائس ایمسویا کے مطابق، ''یمن میں لوگ بدستور انسانی اور تحفظ کے حوالے سے شدید بحرانی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘تصویر: Loey Felipe/UN Photo/Xinhua/picture alliance

اس تعداد کے علاوہ اندازوں کے مطابق 48 لاکھ کے قریب افراد داخلی طور پر بے گھر بھی ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تقریباﹰ نصف تعداد کی بھوک کے سبب نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔ دوسری طرف ہیضے کے پھیلاؤ کے سبب ملکی طبی نظام پہلے ہی مشکلات سے دو چار ہے۔

اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی ہانس گرُنڈبرگ نے حال ہی میں یمنی دارالحکومت صنعاء کا دورہ کیا ہے، جو ایران نواز حوثی باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وہاں ''جنگی تناؤ میں فوری کمی اور امن کے لیے حقیقی کوششوں کی ضرورت ہے۔‘‘

فاقہ کشی کا شکار یمنی بچے

2014ء میں حوثی باغیوں کی طرف سے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو دارالحکومت سے باہر دھکیل دینے کے بعد سے یمن خانہ جنگی کا شکار ہے۔ حوثی ملک کے شمالی حصے میں بھی کئی اہم شہروں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔

مارچ 2015ء میں سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی افواج نے یمنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے یمن میں حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں۔

اقوام متحدہ کی کوششوں سے اپریل 2022ء میں طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ اس ملک میں کسی حد تک سکون کا سبب بنا اور دسمبر 2023ء میں مخالف فریقوں نے امن عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔

بیماری اور بھوک کی شکار ایک یمنی بچی
پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تقریباﹰ نصف تعداد کی بھوک کے سبب نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔تصویر: Mohammed Hamoud/AA/picture alliance

تاہم غزہ کی جنگشروع ہونے کے بعد حوثیوں نے اسرائیلی اہداف اور  بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بین الاقوامی تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا، جس کے بعد اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ا ب ا/م م (اے ایف پی)