سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف فرانس میں عوامی اجلاس
2 نومبر 2011ان افراد نے گزشتہ روز فرانس کے شہر نیس میں سڑکوں پر پر امن طریقے سے احتجاجی مارچ کرکے اپنی عوامی قوت کا مظاہرہ کیا۔ فرانس میں جی ٹوئنٹی کی اہم سربراہی سمٹ رواں جمعرات اور جمعے کو ہو رہی ہے، جس میں عالمی مالیاتی نظام سے متعلق امور پر غور ہوگا۔
اس کے خلاف نیس میں مارچ کرنے والے مظاہرین کا نعرہ تھا، ’’ پہلے عوام ! سرمایہ نہیں!‘‘ جی ٹوئنٹی کے مقابلے پر منعقد کی جارہی اس عوامی اجلاس میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے شہریوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں ہیومن رائٹس لیگ، گرین پیس، اٹاک اور اینٹی ریسزم آرگنائزیشن کے تحت یہ سمٹ منعقد کی جارہی ہے۔
گزشتہ روز کے مظاہرے سے متعلق منتظمین کا دعویٰ ہے کہ اس میں دس ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے جبکہ پولیس نے شرکاء کی تعداد کا اندازہ پانچ ہزار بتایا ہے۔ ’عوامی سمٹ‘ کی انتظامیہ کے ترجمان فرانک گائی کے بقول شرکاء کی تعداد ان کے اندازے سے بھی زائد رہی، ’’ ہمیں لوگوں کی جانب سے اچھا ردعمل دیکھنے کو ملا، وہ کھڑکیوں سے ہماری جانب دیکھ کر ہاتھ ہلا رہے تھے۔ امید ہے کہ حکومتیں عوام کی بات سُنیں گی۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’عوامی سمٹ‘ میں شرکت کے لیے مقامی افراد کے علاوہ اسپین، بیلجیئم، میکسیکو اور برطانیہ تک سے لوگ آرہے ہیں۔ بیشتر نے سروں پر رابن ہڈ طرز کی ٹوپیاں پہن رکھی ہیں اور وہ مالیاتی لین دین پر محصول عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ جرمن وزیر مالیات وولف گانگ شوئبلے اور بعض دیگر یورپی رہنما بھی اس تجویز کے حق میں ہیں تاہم امریکہ، برطانیہ، چین اور بھارت سمیت جی ٹوئنٹی کے بعض دیگر ارکان اس تجویز کے خلاف ہیں۔ اسی باعث اس کا اطلاق ممکن دکھائی نہیں دیتا اور محض یورپی سطح پر یہ محصول عائد کرنے کے عوامی فوائد محدود ہیں۔
منگل کے مظاہرے میں شریک 23 سالہ فرانسیسی شہری بینجمن لیماسلی کا کہنا تھا، ’’میں رابن ہوڈ ہوں۔ میرا مطالبہ ہے کہ فرانسیسی صدر مالیاتی لین دین پر محصول عائد کریں۔ ہم امراء سے دولت لے کر غرباء کو دینے اور دولت کی مساوی تقسیم چاہتے ہیں۔‘‘ بیلجیئم سے آنے والے ایک شہری کا کہنا تھا، ’’ہم انسانیت کا مطالبہ کرنے آئے ہیں اور چاہتے ہیں اور ایسا مالی نظام ہو جو عوامی فلاح کے لیے ہو۔‘‘
مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری متعین کی گئی تھی۔ فرانسیسی پولیس نے مظاہرے میں شریک تین ہسپانوی شہریوں کو عسکریت پسند بلیک بلاک تحریک کے ارکان ہونے کے شبے پر حراست میں لیا ہے۔ فرانس نے یورپی یونین سے خصوصی اجازت حاصل کرکے اطالوی سرحد پر کسٹم اور بارڈر پوسٹس قائم کیں تاکہ شدت پسند مظاہرین فرانس میں داخل نہ ہوسکیں۔
بالعموم سرمایہ دارانہ نظام اور بالخصوص سرمائے کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف ان دنوں عالمی سطح پر ایک تحریک جنم لیتی دکھائی دے رہی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: شامل شمس