سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لیے تیار ہیں، جرمنی
29 ستمبر 2012گیڈو ویسٹر ویلے نے جمعے کو جنرل اسمبلی سے خطاب میں اپیل کی کہ سلامتی کونسل کی مستقل نشست کے لیے یورپ کی سب سے بڑی معیشت پر غور کیا جائے۔
انہوں نے کہا: ’’ہم مزید ذمہ داری اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
ویسٹر ویلے نے یہ بھی کہا کہ کونسل کو بہتر طور پر ’دورِ حاضر‘ کا عکس بنایا جانا چاہیے۔
جرمنی اس وقت سلامتی کونسل کا غیرمستقل رکن ملک ہے اور اس کی یہ پوزیشن رواں برس کے آخر تک ختم ہو جائے گی۔
سلامتی کونسل پندرہ ارکان پر مشتمل ادارہ ہے، جس کے پانچ مستقل ارکان میں امریکا، چین، روس، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ دس ارکان کا انتخاب غیرمستقل بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ پانچ مستقل رکن ملکوں کا انتخاب دوسری عالمی جنگ کے فوراﹰ بعد 1946ء میں کیا گیا تھا۔
جرمنی نے سابق چانسلر ہیلموٹ کوہل کے عہد میں 1990ء کی دہائی سے ہی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے حصول کو ہدف بنا رکھا ہے۔
شام اور ایران کے تنازعے
جنرل اسمبلی سے خطاب میں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے شام اور ایران کے تنازعات کے سفارتی حل کی اپیل بھی کی ہے۔
انہوں نے شام کے بحران پر کارروائی میں ناکامی پر سلامتی کونسل کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا، جہاں اس حوالے سے پیش کی گئی تین مجوزہ قراردادوں کو روس اور چین ویٹو کر چکے ہیں۔
ویسٹر ویلے نے کہا: ’’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج کے دِن تک شام کے عوام کے لیے اپنی ذمہ داریوں پر پوری نہیں اتر سکی۔
انہوں نے مغربی ملکوں پر بھی زور دیا کہ وہ اس تنازعے کے ’سیاسی حل‘ کے لیے کوشش جاری رکھیں۔
جرمن وزیر خارجہ نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ایران پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایران کو عالمی برادری کو اپنے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے کا ثبوت ابھی تک دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ مہینوں میں ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے۔
مغربی طاقتوں کو شک ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تہران حکام کا مؤقف ہے کہ ان کا یہ پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔
جرمن رہنما نے اس موقع پر یورو زورن کے قرضوں کے بحران کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ جرمنی یورپ میں اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔
ng / ab (AFP, dpa, dapd)