شام: جھڑپیں جاری، چین کا غیر ملکی مداخلت کے خلاف انتباہ
4 مارچ 2012اتوار کو شامی فورسز نے علی الصبح ہی باغیوں کے زیر اثر شہر رستن پر سخت گولہ باری شروع کر دی۔ برطانیہ میں قائم سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رمی عبد الرحمٰن نے اے ایف پی کو بتایا، ’صبح سے ہی رستن کے شمال میں منحرف فوجیوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جا رہی ہے۔‘
باغی جنگجوؤں نے 5 فروری کو رستن کو صدر بشار الاسد کے کنٹرول سے ’آزاد‘ کرانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم سرکاری فورسز نے جمعرات کو حمص سے باغیوں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا جس کے بعد باغیوں کے دیگر اہم مراکز یعنی رستن اور قصیر پر حملوں کی توقع کی جا رہی تھی۔
شامی فورسز نے حمص کے علاقے بابا عمرو پر 27 روز تک گولہ باری کی تھی جس میں ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 700 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شامی فورسز نے آج اتوار کو لبنان کی سرحد کے قریب شہر قصیر پر بھی گولہ باری کی جس کے نتیجے میں علاقے کے افراد جانیں بچانے کے لیے پیدل ہی سرحد عبور کر کے لبنان میں داخل ہو گئے۔
اس کے علاوہ ترکی کی سرحد کے قریب شہر جبل الزاویہ میں بھی سرکاری فورسز اور منحرف فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان جھڑپوں میں ایک سرکاری فوجی ہلاک ہوا جبکہ متعدد منحرف فوجی زخمی ہو گئے۔
اُدھر ریڈ کراس کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی حمص کے متاثرہ علاقے بابا عمرو میں داخل ہونے کے منتظر ہیں اور اس سلسلے میں ان کے علاقے کے گورنر سے مذاکرات ہوئے ہیں۔ ریڈ کراس نے شامی حکام سے اجازت ملنے کے بعد جمعہ کو وہاں امدادی سامان بھجوایا تھا تاہم سکیورٹی فورسز نے سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں آگے جانے سے روک دیا تھا۔
دریں اثناء چین نے دیگر طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر امداد کو ڈھال بنا کر شام میں مداخلت کی کوشش سے باز رہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا، ’شام کی سنگین صورت حال پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ پر تشدد جھڑپیں جاری ہیں اور اس بحران کے پر امن حل کے امکانات معدوم دکھائی دیتے ہیں۔‘
بیان میں شامی حکومت اور تمام متعلقہ فریقوں پر فوری اور بلامشروط طور پر تشدد کی تمام کارروائیوں سے ہاتھ کھینچنے پر زور دیا گیا۔
چین اور روس شام میں غیر ملکی مداخلت کے خلاف ہیں اور وہ ماضی میں اقوام متحدہ میں اس حوالے سے پیش کی جانے والی دو قراردادوں کو ویٹو کر چکے ہیں۔
ایک غیر متوقع پیشرفت میں اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ ہمسایہ ملک شام میں انسانی بنیادوں پر بین الاقوامی امداد کی فراہمی میں مدد کے لیے تیار ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ لیبرمان نے اسرائیلی ریڈیو کو ایک انٹرویو میں کہا کہ صدر بشار الاسد کی بغاوت کو کچلنے کی کوششیں انتہائی خوفناک ہیں۔
اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ شام میں گزشتہ برس مارچ سے لے کر اب تک سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں 7,500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس