شام: عرب لیگ، اقوام متحدہ کے تعاون کی طلب گار
1 فروری 2012سفارتکاروں کا خیال ہے کہ شام کے بارے میں نئی قرارداد کے تناظر میں مزید بات چیت سے امکاناً روس کو قائل کیا جا سکتا ہے۔ بات چیت کے عمل کو امریکی وزیر خارجہ نے بھی اہم قرار دیا ہے۔ عرب لیگ کی تجاویز پر مشتمل قرارداد کو مغربی اقوام کی حمایت حاصل ہے۔ روس نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قرارداد کی منظوری سے لیبیا جیسی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔ روس پہلے بھی شام مخالف قرارداد ویٹو کر چکا ہے۔
سکیورٹی کونسل میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام کے لیے کسی قسم کی فوجی مداخلت کو تجویز نہیں کیا گیا ہے۔ کلنٹن نے اپنے خطاب میں کہا کہ اختلافات کو پس پشت ڈال کر شام کے عوام کو کریک ڈاؤن سے بچانا وقت کی ضرورت ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے روس کا نام لیے بغیر کہا کہ بعض ممبران کو خدشہ ہے کہ سکیورٹی کونسل شام میں ایک اور لیبیا دیکھ رہی ہے لیکن یہ ایک غلط مفروضہ ہے۔
نئی قرارداد کے حوالے سے روس کے نائب وزیر خارجہ گیناڈی گاتیلوف (Gennady Gatilov) کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد شام کے بارے میں کسی کمپرومائز کا راستہ نہیں کھولتی اور اگر اس قراداد کو منظور کیا جاتا ہے تو شام میں خانہ جنگی کی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔ سکیورٹی کونسل میں روسی نمائندے وتالی چُرکن (Vitaly Churkin) نے اشارہ دیا ہے کہ مزید بات چیت سے قرارداد کے حوالے سے مثبت معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ چُرکن کے مطابق ان کے ملک کے نزدیک اس قرارداد میں ایسے اشارے ہیں جواُمید افزاء ہیں۔ چُرکن نے یہ بھی کہا کہ انہیں یقین ہے کہ کونسل کسی نتیجے پر پہنچ جائے گی۔ اس قرارداد پر ووٹنگ اسے ہفتے کے آخر میں متوقع ہے۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نبیل العربی نے کونسل سے کہا کہ وہ اپنے تنظیم کی تجاویز کے لیے سکیورٹی کونسل کی حمایت کے خواہشمند ہیں۔ العربی نے کہا کہ وہ شام کی حاکمیت اور داخلی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ عرب لیگ کے رکن ملک بھی شام میں فوجی مداخلت کے حامی نہیں ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی شام کے معاملے پر اسپیڈی ایکشن کا مطالبہ کیا۔ سکیورٹی کونسل میں جواباً شام کے نمائندے بشار جعفری نے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک گزشتہ صدی کے نوآبادیاتی تسلط کا احیا چاہتے ہیں۔ جعفری کے مطابق سکیورٹی کونسل نے ماضی میں عرب ملکوں کی خواہشات کے مخالف اسرائیل کی حمایت کی ہے۔
دوسری جانب شام کا حلیف ملک روس کھل اسد حکومت کی حمایت میں ہے۔ شام بارے روسی مؤقف دونوں ملکوں کے اسٹریٹیجیک اور دفاعی تعلقات پر مبنی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف