شمالی آئرلینڈ میں فسادات کا سلسلہ جاری
15 جولائی 2013شمالی آئرلینڈ میں گزشتہ رات ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران ایک گاڑی کو آگ لگادی گئی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین میں ہونے والی جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں میں پولیس پر پتھراؤ اور پٹرول بموں سے حملے بھی کیے گئے۔
بیلفاسٹ میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے تیسرے روز ہنگامہ آرائی کے دوران ایک پولیس آفیسر کے زخمی ہونے کے بعد ملکی ’فرسٹ منسٹر‘ پیٹر روبنسن نے اتوار کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں لوگوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا، ’’ یہ اہم ہے کہ یہ پرتشدد سلسلہ اب تھم جانا چاہیے۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس موقع پر ٹھنڈے دل کا مظاہرہ کیا جائے اور میں یہ امید کرتا ہوں کہ لوگ ’ اورنج انسٹیٹیوٹ‘ کی جانب سے کیے گئے اعلان اور اپیل پر کان دھریں گے اور تشدد آمیز کارروائیوں سے باز رہیں گے۔‘‘
وہاں جاری مظاہروں کے تناظر میں پیٹر روبنسن کا مزید کہنا تھا، ’’ احتجاج صرف ایک ہی صورت میں مناسب ہوسکتا، جب وہ پرامن اور قانون کے دائرے میں ہو۔‘‘
شمالی آئرلینڈ کی پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق مظاہروں کے تیسرے روز جو شدت دیکھی گئی ہے، وہ اس سے پہلے کے دو ایام کے دوران نہیں تھی۔ اتوار کے روز ہونے والی ہنگامہ آرائی میں ایک پولیس آفیسر زخمی ہوگیا۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ اور پیٹرول بم پھینکے جانے کے بعد پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل پھینکے۔
جمعہ 12 جولائی کو شروع ہونے والے ان مظاہروں کے پہلے روز 32 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ اس دوران مظاہرین کو پر امن رہنے کی اپیل کرنے والے ایک سینیئر سیاستدان اور رکن پارلیمنٹ Nigel Dodds سر پر اینٹ لگنے سے بے ہوش ہوگئے تھے۔ بلفاسٹ میں ہفتے کے روز مظاہروں کے دوسرے دن بھی سات پولیس اہلکار مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور پیٹرول بم پھینکنے کے واقعات میں زخمی ہو گئے تھے۔
شمالی آئرلینڈ میں روایتی ’اورنج پریڈ‘ پر پابندی کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر قابو پانےکے لیے برطانیہ سے قریب ایک ہزار پولیس اہلکار روانہ کردیے گئے ہیں۔ بارہ جولائی کی یہ پریڈ پروٹسٹنٹ مسیحی فرقے سے تعلق رکھنے والے بادشاہ ولیم سوئم کی جانب سے کیتھولک بادشاہ جیمز دوئم کو سن 1690ء میں جنگِ بوین میں شکست دیے جانے کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے۔
یہ پریڈ کیھتولک اور پروٹسٹنٹ مسیحوں کے درمیان ایک عرصے سے وجہء تنازع بنی ہوئی ہے۔ حالیہ فسادات بھی اسی پریڈ پر پابندی کے باعث شروع ہوئے ہیں۔ اس پریڈ کے باعث ستر، اسی اور نوے کی دہائیوں میں بھی فرقہ وارانہ فسادات ہوچکے ہیں۔ سن 1998ء میں ’گڈ فرائیڈے‘ کے موقع پر ہونے والے ایک معاہدے کے بعد ان پر تشدد واقعات میں واضح کمی واقع ہوگئی تھی۔