قطر میں ایشیا کپ فٹ بال کے کوارٹر فائنل آج سے
21 جنوری 2011ان چھ ٹیموں کا ایک بار پھر ایشیا کپ کے کوارٹر فائنل میں پہنچنا اس بات کی علامت ہے کہ ایشیائی ملکوں کے فٹ بال کے ان مقابلوں میں طاقت کا گزشتہ توازن زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔
اس سال ہونے والی ایشین فٹ بال چیمپئن شپ کی قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ماضی میں تین مرتبہ یہ کپ جیتنے والی اور 2007 کے گزشتہ مقابلوں میں دوسرے نمبر پر رہنے والی سعودی عرب کی قومی فٹ بال ٹیم اس مرتبہ کوارٹر فائنل تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
سعودی عرب کی بجائے اس مرتبہ میزبان ملک قطر کی ٹیم کوارٹر فائنل میں پہنچی ہے۔ قطر میں فٹ بال کی ترقی کے لیے یہ ایک اچھا شگون ہے۔ اس لیے کہ اس چھوٹی سی عرب ریاست کی کوشش ہے کہ سن 2022 تک اس کی ایک مضبوط قومی فٹ بال ٹیم تشکیل پا جائے۔
سن 2022 میں فٹ بال کے عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی بھی قطر ہی کرے گا اور دوحہ کی خواہش ہے کہ تب اس کی ٹیم کو ورلڈ کپ میں بھی اچھی سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
قطر کی قومی ٹیم کو آج جمعہ کو ایک بڑے امتحان کا سامنا ہے۔ اس لیے کہ آج کھیلے جانے والے ایک کوارٹر فائنل میں اس کا میچ جاپان سے ہو رہا ہے، جو تین مرتبہ ایشیا کپ جیت چکا ہے۔
آج ہی ایک اور کوارٹر فائنل ازبکستان اور اردن کے مابین بھی کھیلا جا رہا ہے۔ اس میں ازبکستان کی ٹیم سے اس لیے بہتر کارکردگی کی امید کی جا رہی ہے کہ قطر کے ساتھ ساتھ ازبکستان وہ دوسری ٹیم ہے جو اس بار تو آخری آٹھ ٹیموں میں شامل ہے مگر 2007 میں ہونے والے گزشتہ مقابلوں میں وہ کوارٹر فائنل تک نہیں پہنچ سکی تھی۔
ایشیا کپ 2011ء کے باقی دونوں کوارٹر فائنل کل ہفتہ کے روز کھیلے جائیں گے۔ ان میں سے ایک میچ آسٹریلیا اور موجودہ ایشین چیمپئن عراق کی ٹیموں کے مابین کھیلا جائے گا۔ چوتھے اور آخری کوارٹر فائنل میں ایران کی ٹیم بڑی مضبوط سمجھی جانے والی جنوبی کوریا کی ٹیم کے خلاف میدان میں اترے گی۔
قطر کی ٹیم کے آج دوحہ میں جاپان کے خلاف ہونے والے میچ کے بارے میں جمعرات کو قطر کے کوچ Bruno Metsu نے کہا تھا کہ ٹیم کے سٹار مڈ فیلڈر حسین یاسر اب اس ٹورنامنٹ کے باقی ماندہ میچوں میں نہیں کھیلیں گے۔ اس کی وجہ 28 سالہ یاسر کا رویہ اور اس رویے کے ٹیم کے باقی کھلاڑیوں پر اثرات بتائے گئے ہیں، جس کی بنا پر اس کھلاڑی کو اب قطر کے ایشیا کپ اسکواڈ سے خارج کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک