معمر امریکی شہریوں میں ڈیمنشیا کی تشخیص میں اضافہ
22 جون 2024امریکہ کے بیماریوں کی روک تھام کے مرکز سی ڈی سی کے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تقریباً چار فیصد امریکی شہری ڈیمنشیاکے مرض میں مبتلا ہیں۔
جائزے کے مطابق 85 برس اور اس سے زیادہ عمر کے افراد میں یہ شرح 13 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: فٹبال کھلاڑیوں میں ڈیمنشیا کی بیماری کا زیادہ خطرہ کیوں ہوتا ہے؟
یہ اعداد و شمار سن 2022 کے نیشنل ہیلتھ انٹرویو سروے سے حاصل کیے گئے ہیں۔ یہ سروے وسیع پیمانے پر کیا جاتا ہے اور اس میں سن 2019 سے ڈیمنشیا کی تشخیص کے بارے میں سوال بھی شامل کیا جاتا ہے۔
تعلیم کی بنیاد پر مرض میں فرق
سی ڈی سی نے تعلیم اور ڈیمنشیا کی طبی تشخیص کے مابین تعلق کا مشاہدہ بھی کیا ہے۔
کالج کی ڈگری یا اس سے زیادہ تعلیم یافتہ بالغ شہریوں میں سب سے کم شرح (2.2 فیصد) نوٹ کی گئی جبکہ ان کی نسبت ہائی اسکول ڈپلومہ سے کم سطح کے تعلیم یافتہ افراد میں یہ شرح واضح طور پر سب سے زیادہ (7.9 فیصد) دیکھی گئی۔
اس سے پہلے بھی صحت کے شعبے میں کی گئی متعدد تحقیقات میں یہ نشاندہی کی گئی تھی کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کے دماغ میں معلومات کا وسیع ذخیرہ ہوتا ہے جس سے ڈیمنشیا کی علامات کم تعلیم یافتہ افراد کے مقابلے میں زیادہ بڑی عمر میں سامنے آتی ہیں۔
ڈیمنشیا کے تدارک میں پیش رفت
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں اس مرض کی طبی تشخیص کے سلسلے میں بہت زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ تاہم لیکیمبی اور ممکنہ طور پر ڈونینیمب جیسی نئی ادویات متعارف کرائے جانے کے بعد اس مرض سے بچاؤ کے حوالے سے امید افزا صورت حال دکھائی دے رہی ہے۔
الزائمر ایسوسی ایشن کے مطابق الزائمر ڈیمنشیا کی سب سے بڑی وجہ ہے، جس میں یادداشت، زبان، پیچیدہ مسائل کو حل کرنے اور دیگر علمی صلاحیتوں کی کمی ہو جاتی ہے، جس سے روزمرہ کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔
ش ح/ م م (روئٹرز)