مغربی کنارے میں فائرنگ، تین اسرائیلی ہلاک
6 جنوری 2025اسرائیل کی قومی ایمبولینس سروس میگن ڈیوڈ ایڈوم (ایم ڈی اے) نے پیر کے روز فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم تین اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو نے کہا کہ فوج نے مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے علاقے کے تمام دیہات کا محاصرہ کر لیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے خیال میں حملہ آور ایک قریبی فلسطینی گاؤں میں فرار ہو گئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ مجرموں اور ان کی مدد کرنے والے ہر شخص کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ نتین یاہو نے ایکس پر پوسٹ کیا، ''کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔‘‘
مغربی کنارے ميں مسجد نذر آتش، الزام اسرائيلی آباد کاروں پر
مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ البتہ حماس نے اس حملے کو ''قابض فوج کے مسلسل جرائم کے خلاف بہادرانہ ردعمل‘‘ کے طور پر سراہا ہے لیکن اس نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ حماس کے کارکن مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں بھی موجود ہیں تاہم وہ وہاں کسی بھی طرح خود مختار فلسطینی انتظامیہ کی حکومت کا حصہ نہیں ہیں۔
سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے عسکریت پسندوں کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں بھی تشدد مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ مغربی کنارے میں بھی سینکڑوں فلسطینی اور درجنوں اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔ رام اللہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں، مسلح جھڑپوں اور اسرائیلی انتہا پسندوں کے حملوں میں سات اکتوبر 2023ء سے اب تک مغربی کنارے میں تقریباً 800 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو ان حملوں کے جواب میں ''طاقت سے جواب دینے‘‘ کی ہدایت کی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جو بھی غزہ میں حماس کی طرح کے راستے پر چلے گا، اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ایم ڈی اے نے بتایا ہے کہ آج کیے گئے حملے میں 60 سال کی دو خواتین اور ایک مرد، جس کی عمر 40 سال تھی، جائے وقوعہ پر مردہ قرار دے دیے گئے تھے۔ اسی طرح سات مسافر زخمی بھی ہوئے، جن میں 63 سالہ مرد بس ڈرائیور بھی شامل ہے، جس کی حالت تشویشناک ہے۔
سن 1967 کی جنگ میں اسرائیل نے اس فلسطینی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد سے لاکھوں اسرائیلی مغربی کنارے میں آباد ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دنیا کے زیادہ تر ممالک ان یہودی بستیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں جبکہ اسرائیل اس سرزمین سے تاریخی اور بائبل کے دور کے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے اس موقف سے اختلاف کرتا ہے۔
ا ا /ا ب ا، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)