1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ میں ملتے ہالی وُڈ اور بالی وُڈ

امجد علی26 جون 2014

جرمن شہر میونخ کا اپنی نوعیت کا بتیس واں اور برلن کے بعد جرمنی کا دوسرا بڑا بین الاقوامی فلمی میلہ ستائیس جون سے لے کر پانچ جولائی تک جاری رہے گا۔ اس بار اس میں بھارتی فلمی صنعت کی کئی شخصیات بھی شریک ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CQbP
میونخ فلمی میلے میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی اطالوی فلم ’دوز ہیپی ایئرز‘ سے لیا گیا ایک منظر
میونخ فلمی میلے میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی اطالوی فلم ’دوز ہیپی ایئرز‘ سے لیا گیا ایک منظرتصویر: Filmfest München 2014

اس میلے کا آغاز جمعہ ستائیس جون کی شام فرانسیسی ہدایتکار ژاں پیئر جوئینو کی فلم ’دی ینگ اینڈ پروڈیجیئس ٹی ایس اسپی وَیٹ‘ کی نمائش سے ہو گا۔ اس افتتاحی فلم کے بعد اکیاون ملکوں سے آئی ہوئی مزید 158 فلمیں دکھائی جائیں گی۔

ڈایانا الژینے تیسری مرتبہ میونخ فلمی میلے کی سربراہ کی حیثیت سے اس میلے کو منظم کر رہی ہیں۔ اُن کے مطابق یہ ساری وہ فلمیں ہیں، جو جرمنی میں پہلی بار دکھائی جائیں گی جبکہ اڑتیس فلمیں ایسی ہیں، جن کا میونخ میں ورلڈ پریمیئر ہو گا۔

2014ء کے انٹرنیشنل میونخ فلم فیسٹیول کا پوسٹر
2014ء کے انٹرنیشنل میونخ فلم فیسٹیول کا پوسٹر

اس بار ’گرمیوں کی بہترین فلمیں‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والے اس میلے میں بھارت اور مشرقی یورپ کے خطّوں کی موجودگی زیادہ نمایاں ہو گی۔ جرمن صوبے باویریا کے صوبائی دارالحکومت میونخ کے اس فلم فیسٹیول میں اس بار بالی وُڈ سے بھی پانچ فلمیں شریک ہو رہی ہیں جبکہ مشرقی یورپ بشمول روس اور یوکرائن سے آنے والی فلموں کی تعداد لگ بھگ ایک درجن بنتی ہے۔

تین سال پہلے تک اس میلے کے دوران دکھائی جانے والی فلموں کی تعداد دو سو سے اوپر تھی، پھر 2012ء میں اس تعداد کو کم کر کے 186 تک لایا گیا جبکہ گزشتہ سال اس تعداد کو مزید کم کر کے 174 کر دیا گیا تھا۔ میلے کی ڈائریکٹر الژینے کہتی ہیں کہ اس سال فلموں کی اور بھی کم تعداد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فلموں کا معیار بھی کم ہو گا۔ وہ کہتی ہیں کہ فلموں کی کم تعداد کے باوجود یا بلکہ شاید اسی لیے فلم بینوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس سال میلے کے منتظمین توقع کر رہے ہیں کہ یہاں دکھائی جانے والی فلموں کو دیکھنے کے لیے تقریباً ستّر ہزار فلم بین آئیں گے۔ ڈایانا الژینے کے مطابق ’ہالی وُڈ سے لے کر بالی وُڈ تک یہاں سب کی دلچسپی کا سامان موجود ہو گا‘۔

بھارتی اداکار عرفان خان اپنی فلم ’قصہ‘ کے ساتھ میونخ کے فلمی میلے میں شریک ہو رہے ہیں
بھارتی اداکار عرفان خان اپنی فلم ’قصہ‘ کے ساتھ میونخ کے فلمی میلے میں شریک ہو رہے ہیںتصویر: AP

اُنہوں نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اِس میلے کے دوران فلم بینوں کو مختلف اداکاروں، ڈائریکٹرز اور اسکرپٹ رائٹرز کے ساتھ میل ملاقات کے نادر مواقع ملیں گے، ایک ایسی سہولت، جو کہ اُن کے خیال میں ’کان کی طرح کے بڑے میلوں میں نظر نہیں آتی‘۔

اس بار میونح فلم فیسٹیول میں جرمن اسکیئر وِلی بوگنر کو خاص طور پر خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا، جنہیں فلمیں بناتے نصف صدی پوری ہو رہی ہے۔ وِلی بوگنر نہ صرف جیمز بانڈ سیریز کی مختلف فلموں میں ایکشن مناظر فلمانے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں بلکہ اُن کی 1986ء میں بننے والی ذاتی فلم ’فائر اینڈ آئِس‘ کو بھی عالمی شہرت حاصل ہوئی تھی۔

اس بار فلموں کی نمائش کے بعد تقریباً 250 مہمانانِ خصوصی فلم بینوں کے سوالات کا سامنا کریں گے۔ ان مہمانوں میں وِم وَینڈرز جیسے عالمی شہرت یافتہ جرمن فلم ڈائریکٹرز بھی شامل ہوں گے۔

میونخ میں جرمن اسکیئر وِلی بوگنر کو خاص طور پر خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا، جن کی دیگر فلمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اُن کی اپنی فلم ’فائر اینڈ آئِس‘ کو بھی عالمی شہرت حاصل ہوئی تھی
میونخ میں جرمن اسکیئر وِلی بوگنر کو خاص طور پر خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا، جن کی دیگر فلمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اُن کی اپنی فلم ’فائر اینڈ آئِس‘ کو بھی عالمی شہرت حاصل ہوئی تھیتصویر: Filmfest München

اس بار بھارت سے اداکار عرفان خان کے ساتھ ساتھ اداکارائیں گیتانجلی تھاپا اور شاہانہ گوسوامی بھی میونخ کے اس میلے میں شریک ہو رہی ہیں۔ عرفان خان اپنی تازہ ترین فلم ’قصہ‘ لے کر آ رہے ہیں، گیتانجلی تھاپا کی فلم کا نام ’لائرز ڈانس‘ ہے جبکہ شاہانہ گوسوامی نے فلم ’وارا، اے بلیسنگ‘ میں اداکاری کی ہے۔

اس بار اس میلے میں امریکی ڈائریکٹر والٹر ہِل کی گزشتہ چار عشروں کے دوران تخلیق ہونے والی تمام بائیس فلمیں دیکھی جا سکیں گی۔ اس بار تیس ملکوں سے چالیس ایسی فلمیں بھی دکھائی جا رہی ہیں، جو انڈیپنڈنٹ سینما کی کیٹیگری میں آتی ہیں یعنی کسی بڑے فلم اسٹوڈیو کی پیشکش نہیں ہیں۔ ایسی فلموں میں عام طور پر نوجوان فلم بین زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔

پچاس ہزار یورو مالیت کا اعلیٰ ترین ایوارڈ سِنے ماسٹرز کے شعبے میں دیا جائے گا، جہاں تیرہ فلمیں ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ تیرہ ہی فلمیں نئے فلم ڈائریکٹرز کے لیے سِنے وژن ایوارڈ کے شعبے میں دکھائی جا رہی ہیں، جہاں سب سے بڑے انعام کی مالیت بارہ ہزار یورو ہو گی۔ یہ انعامات پانچ جولائی کو میلے کے اختتام پر منعقدہ تقریب میں دیے جائیں گے۔ میلے کا اختتام امریکی فلم ڈائریکٹر مائیک کاہل کی سنسنی خیز سائنس فکشن فلم ’آئی اوریجنز‘ کی نمائش سے ہو گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید