نا اہل قیادت افغان فوجیوں کی ہلاکت کا سبب ہے، امریکی جنرل
24 اکتوبر 2016افغان فوج اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان جہاں جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے وہاں افغان فوجیوں کی ہلاکتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی تربیت یافتہ افغان فوج کی کمزوریاں اور خامیاں عیاں ہوتی جا رہی ہیں۔ دو برس قبل افغانستان کی پولیس اور فوج نے ملکی سکیورٹی کی باگ ڈور سنبھالی تھی۔ گزشتہ برس پانچ ہزار کے قریب افغان فوجی طالبان کے ساتھ ہونے والی مختلف جھڑپوں میں ہلاک ہوئے تھے۔ افغان پولیس اور فوج کے پندرہ ہزار اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
رواں برس کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے افغعانستان میں متعین نیٹو اور امریکی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے حوالے سے صورت حال گزشتہ برس جیسی ہے۔ امریکی جنرل نے واضح کیا کہ طالبان کے خلاف جھڑپوں میں افغان فوج اور پولیس کو نکمی لیڈرشپ کا سامنا ہے اور اگر افغان افسران نے اپنی جنگی اپروچ کو بہتر کرنے کے ساتھ فکر و تدبر اختیار نہ کیا تو جھڑپوں میں ناحق فوجی مرتے رہیں گے۔
جنرل جان نکلسن نے افغان فوج کی غیرمعمولی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ افسران نے موقع پر حالات کے تناظر میں فہم و فراست کا استعمال نہ کیا تو وہ اُن کے دستوں میں شامل اہلکار افغان طالبان کی گولیوں کا نشانہ بنتے رہیں گے۔ جنرل نے واضح کیا کہ افغان فوج اور پولیس کے افسران مختلف سطحوں پر ذمہ داریوں کے احساس سے نابلد دکھائی دیے ہیں۔ انہوں خاص طور پر پولیس افسران میں قیادت کا بحران محسوس کیا ہے۔
افغانستان میں نیٹو مشن کے ہیڈکوارٹر میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جان نکلسن نے کہا کہ گلیوں میں لڑائی میں مصروف افغان فوجی اور پولیس اپنی طرف سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن کمزور اور فوراﹰ فیصلے نہ کرنے والی قیادت اُن کو لے ڈوبتی ہے۔ جنرل نے واشگاف انداز میں کہا کہ طالبان کی مزاحمتی سرگرمیوں میں سب سے تشویش ناک بات لیڈرشپ کی ناکامی پائی گئی ہے۔ جنرل نے چیک پوائنٹس پر متعین فوجیوں کی حالت زار پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق یہ فوجی بغیر کھانے پینے اور مناسب اسلحے کے تعینات کیے جاتے ہیں۔