پاکستان: حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں پھر رخنہ
18 دسمبر 2024منگل کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے "سول نافرمانی کی دھمکیوں" کے درمیان اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ پہلی بار اپوزیشن کی جانب سے خوشگوار ہوا کا جھونکا آیا تاہم بندوق کی نوک پر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے کیا حاصل کر سکتی ہے؟
پی ٹی آئی کے بانی، جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ ایک بیان میں کہا تھا کہ "اگر 9 مئی 2023 کے واقعات کی عدالتی انکوائری کرانے اور 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن اور پارٹی کے "سیاسی قیدیوں" کی رہائی کے ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے تو وہ سول نافرمانی تحریک شروع کردیں گے۔"
عمران خان نے بات چیت کے لیے پارٹی کی طرف سے پانچ افراد کے ناموں کا اعلان بھی کیا تھا جن میں پی ٹی آئی کی اہم شخصیات عمر ایوب خان، علی امین گنڈا پور، صاحب زادہ حامد رضا، اسد قیصر اور ایاز صادق شامل تھے۔
پاکستان: سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق گوکہ حکومت نے کسی بھی فوری مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے، تاہم وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون رانا ثناء اللہ نے حکومت کی جانب سے مذاکرات پر آمادگی کا اعادہ کیا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پارلیمانی نظام اس وقت تک نہیں چل سکتا جب تک اپوزیشن لیڈر اور قائد ایوان مذاکرات میں شامل نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی لیکن پی ٹی آئی نے ابھی تک حکومت سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے، اپنی طرف سے، مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے، حالانکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کی "بھیک" نہیں مانگیں گے۔
پی ٹی آئی کے قانون ساز علی محمد خان نے، اسلام آباد میں مظاہرین پر "گولیاں برسانے" پر موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاست دان گولیاں نہیں چلاتے بلکہ مذاکرات کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کا احتجاج ختم، ٹریفک بحال ہونا شروع
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پی پی پی اور جے یو آئی-ایف نے لانگ مارچ کیے لیکن ایک بھی گولی نہیں چلی، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ہاتھ "خون سے رنگے" نہیں تھے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا،"جب ہم نے مشرقی پاکستان کو حقوق نہیں دیے تو انہوں نے بنگلہ دیش بنا لیا۔"
انہوں نے سوال کیا کہ اگر انہیں حکومت بنانے کی اجازت دی جاتی تو کیا ہو جاتا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی مذاکرات کی بھیک نہیں مانگے گی۔ "اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ عمران خان کو چھوڑ کر ملک چلا سکتے ہیں تو کوشش کرکے دیکھ لیں۔"
ج ا ⁄ ص ز(خبر رساں ادارے)