پاکستان میں کرسمس کی تیاریاں
24 دسمبر 2024ملک کے مختلف شہروں میں گرجا گھروں کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے، جہاں خصوصی عبادات اور دعائیہ تقریبات جاری ہیں۔ مسیحی آبادی کی رہائشی کالونیوں اور بازاروں کو چمکتی ہوئی روشنیوں اور آرائشی جھنڈیوں سے سجایا گیا ہے۔ لوگ اپنے گھروں کو بھی کرسمس کی خوشی میں سجا رہے ہیں۔ کرسمس ڈنرز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں مسیحی برادری کے ساتھ مل کر کرسمس کیک بھی کاٹے جا رہے ہیں۔
پاکستانی فوج: مسیحی برادری کی پہلی خاتون بریگیڈیئر کون ہیں؟
امسالہ گلوبل ٹیچر ایوارڈ پانے والی پاکستانی ٹیچر کون ہیں؟
لاہور کے کیتھڈرل چرچ میں موجود پادری زمان سلطان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ایک اچھی بات یہ ہے کہ دوسرے مذاہب کے لوگ بشمول مسلمان دوست، سب ان کی خوشیوں میں شریک ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ''اس مرتبہ کرسمس ٹری پبلک مقامات پر بھی نظر آ رہے ہیں اور بیکریوں نے کرسمس کے لیے خاص کیک بنائے ہیں، اور کئی ہوٹلوں اور سکولوں میں بھی کرسمس ٹری لگائے گئے ہیں۔‘‘
زمان سلطان کا مزید کہنا تھا، ''مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ بہت سے سرکاری محکموں میں بھی کرسمس کی تقریبات منعقد ہو رہی ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے بھی مسیحی رہنماؤں کو کرسمس کے حوالے سے ملاقات کا دعوت نامہ بھجوایا ہے۔‘‘
پاکستان میں حکومت نے کرسمس کے موقعے پر مسیحی ملازمین کے لیے پیشگی تنخواہ کی ادائیگی اور خصوصی تعطیلات کا اعلان کر رکھا ہے۔ چند ہفتے پہلے پنجاب کی حکومت نے اقلیتوں کے لیے مائنارٹی کارڈز کے اجرا کا بھی اعلان کیا تھا۔ تاہم ایک مسیحی رہنما پاسٹر امجد نیامت کے مطابق دیکھنے کی اصل بات یہ ہے کہ ان اعلان کردہ فیصلوں پر کتنا عمل ہوتا ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے امجد نیامت نے کہا، ’’نارووال کی سکھ برادری نے خصوصی کیک مقامی گرجا گھر میں بھجوایا ہے، اور رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ اور بادشاہی مسجد کے خطیب علامہ عبدالخبیر آزاد نے بھی متعدد کرسمس تقریبات میں شرکت کی ہے۔ وفاقی وزرا اور بہت سے محکمے اپنے مسیحی کولیگز کے ساتھ مل کر کرسمس کیک کاٹنے کی تقریبات منعقد کر رہے ہیں۔ لاہور جنرل اسپتال میں ہونے والی ایک کرسمس تقریب میں 600 پاؤنڈ وزنی کیک کاٹا گیا۔‘‘
کرسمس کا سالانہ تہوار، حضرت عیسیٰ کی پیدائش کی یاد میں منایا جاتا ہے، اور دنیا بھر کی مسیحی برادری 25 دسمبر کو اسے ایک مذہبی اور ثقافتی تقریب کے طور پر مناتی ہے۔
گزشتہ کچھ برسوں میں مہنگائی، کورونا کی وبا اور دہشت گردی کے واقعات پاکستان میں کرسمس کی خوشیوں کو متاثر کرنے کا باعث بنتے رہے ہیں۔ زوہیب نامی ایک مسیحی نوجوان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس وقت کرسمس کی شاپنگ اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور لوگ زیادہ تر کپڑے، کھلونے، راشن اور آرائش و زیبائش کی چیزیں خرید رہے ہیں، جبکہ کچھ لوگ پھول، کیک اور تحائف وغیرہ بھی خرید رہے ہیں۔
پنجاب پولیس کے ترجمان قیصر عباس نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کرسمس کے حوالے سے پنجاب پولیس پوری طرح ہائی الرٹ ہے: ''خاص طور پر بڑے شہروں میں کرسمس کے حوالے سے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ صرف لاہور اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں موجود 622 گرجا گھروں کی حفاظت کے لیے 3762 مسلح پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ کرسمس کے موقعے پر لاہور کے 18 بڑے پارکوں کی حفاظت کے لیے 470 مسلح پولیس اہلکار ڈیوٹی دیں گے۔‘‘
محکمہ داخلہ کے ترجمان توصیف صبیح نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پنجاب ہوم ڈپارٹمنٹ نے اپنے مسیحی ملازمین کو تحائف کی رقوم کے چیک دیے ہیں اور ''صرف یہی نہیں بلکہ پنجاب بھر کی جیلوں میں کرسمس کے موقعے پر کیک کاٹے جائیں گے اور مسیحی قیدیوں کی اہل خانہ سے خصوصی ملاقات کا اہتمام ہوگا، اور جیل حکام کی جانب سے بھی کرسمس پر خصوصی کھانا پیش کیا جائے گا۔‘‘
مال روڈ لاہور کے کیتھیڈرل چرچ میں کرسمس کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں مسیحی برادری کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے لوگ بھی شریک ہوئے۔اس موقعے پر بشپ ندیم کامران نے تقریب سے خطاب میں پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے دعائیں کیں۔