چین چار ہزار میگاواٹ بجلی کی ٹرانسمیشن لائن تعمیر کرے گا
30 دسمبر 2016پاکستان کا ہمسایہ ملک چین جنوبی ایشیا میں اپنے ہمسایہ ملکوں میں سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اسی پالیسی کے تحت اس کی پاکستان میں بھی سرمایہ کاری بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق اعلیٰ استعداد کی حامل یہ ٹرانسمیشن لائن پاکستان میں بننے والی اپنی نوعیت کی پہلی لائن ہوگی۔
یہ لائن صوبہٴ سندھ کے مٹیاری ٹاؤن اور لاہور کے مشرق میں تعمیر ہونے والے ایک نئے پاور اسٹیشن کو آپس میں ملائے گی۔ اسلام آباد حکومت کے مطابق پاکستان میں بجلی کی ٹرانشمیشن کے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے یہ ایک اہم ترین لنک ہوگا۔
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس منصوبے پر تعمیری کام جنوری میں شروع ہو جائے گا اور اسے بیس ماہ کے دوران مکمل کر لیا جائے گا۔ پاکستان کو ایک عرصے سے بجلی کی قلت کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے اس ملک کی معیشت بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔ حکومت لوڈشیڈنگ کم کرنے میں کامیاب رہی ہے لیکن بجلی کی تقسیم اور پیداوار میں ابھی بھی شدید مسائل درپیش ہیں۔
چینی حکومت کا یہ منصوبہ اُس وسیع چینی سرمایہ کاری کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ پاکستان میں 55 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے درجنوں ایسے منصوبے جاری ہیں، جن کے تحت چین کے مغربی حصے کو پاکستان کی جنوبی بندرگاہ گوادر سے ملا دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ایک دوسری سرمایہ کاری کرتے ہوئےچین کی شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے پاکستانی شہر کراچی کی ’کے الیکٹرک‘ کا اکژیتی حصہ خرید لیا تھا۔ گزشتہ ہفتے ہی چینی قیادت والے ایک کنسورشیم نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 40 فیصد حصہ، جس کی مالیت تقریباً 85 ملین ڈالر بنتی ہے، خرید کر اپنے نام کر لیا تھا۔
دو روز پہلے وزیر اعظم نواز شریف نے میانوالی کے قریب ’چشمہ تھری‘ جوہری پاور پلانٹ کا افتتاح کیا تھا۔ یہ جوہری بجلی گھر بھی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور ’چائنہ نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن‘ کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔ اس جوہری پاور پلانٹ کے ذریعے قومی گرڈ میں تین سو چالیس میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہو گا۔