1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گھر بنانے کے لیے سسرال سے پیسے مانگنا بھی جہیز، بھارتی عدالت

جاوید اختر، نئی دہلی
12 جنوری 2022

بھارتی سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ گھر بنانے کے لیے سسرال والوں سے رقوم کا مطالبہ بھی جہیز کی ہی ایک شکل ہے۔ بھارت میں جہیز لینا اور دینا قانوناً جرم ہے، لیکن اس قانون کی کھلے عام خلاف ورزی ہوتی ہے۔

https://p.dw.com/p/45Q8W
Indien Philantrop sponsort Massen-Hochzeit
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Solanki

 

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ گھر کی تعمیر کے لیے سسرال سے رقوم کا مطالبہ بھی" جہیز کی ایک قسم" ہے، جو تعزیرات ہند کے تحت جرم ہے۔عدالت نے جہیز کے لیے قتل کے ایک کیس میں یہ فیصلہ سناتے ہوئے قصوروار شخص اور اس کے والد کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔

 سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنّا کی صدارت میں تین رکنی بنچ نے مزید کہا کہ" جہیز" کے لفظ کی وسیع معنوں میں تشریح کی جانا چاہیے تاکہ کسی خاتون سے شادی کرنے سے قبل یا بعد کیے گئے کسی بھی مالی مطالبے کو اس میں شامل کیا جاسکے، خواہ یہ مطالبہ جائیداد کے لیے ہو یا کسی قیمتی چیز کے لیے۔

کیا تھا معاملہ؟

مدھیہ پردیش کی ایک خاتون نے جہیز کے لیے سسرال والوں کی طرف سے مسلسل زیادتی کے بعد پریشان ہو کر خودکشی کرلی تھی۔

 سسرال والے خاتون پر دباؤ دے رہے تھے کہ وہ گھر بنانے کے لیے میکے سے پیسے لائے۔ جب کہ خاتون کے میکے والے سسرال والوں کا مطالبہ پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے۔ اس صورت حال سے پریشان ہوکر خاتون نے بالآخر خودکشی کر لی۔

ایک مقامی عدالت نے اس کیس میں خاتون کے شوہر اور اس کے سسر کو بھارتی تعزیرات کی مختلف دفعات کے تحت قصور وار ٹھہرایا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ملزمان متوفیہ سے گھر تعمیر کرنے کے لیے میکے سے پیسے لانے کا مسلسل مطالبہ کر رہے تھے جب کہ اس خاتون کا خاندان مطلوبہ رقوم کا بندوبست کرنے کی استعداد نہیں رکھتا تھا، تاہم خاتون کو مسلسل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

قصور وار شوہر اور سسر نے اس فیصلے کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، جہاں عدالت عالیہ نے انہیں الزامات سے بری کر دیا۔ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ جرم ثابت نہیں ہوسکا کیونکہ گوکہ متوفی خاتون سے گھر بنانے کے لیے پیسے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس کی موت کو جہیز قانون کی دفعات کے تحت جہیز کے مطالبہ سے جوڑا نہیں جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے تاہم مقامی عدالت کے فیصلے کو درست قرار دیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے ملزمان کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے ان کی سزا برقرار رکھی۔

بھارت میں جہیز لینا اور دینا قانوناً جرم ہے، لیکن اس قانون کی کھلے عام خلاف ورزی ہوتی ہے
بھارت میں جہیز لینا اور دینا قانوناً جرم ہے، لیکن اس قانون کی کھلے عام خلاف ورزی ہوتی ہےتصویر: REUTERS/File Photo/A. Dave

جہیز ایک سماجی لعنت

سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جہیز کی لعنت سے نمٹنے کے لیے بھارت میں گوکہ قوانین موجود ہیں لیکن ان میں پائی جانے والی بعض خامیوں کا فائدہ اٹھا کر ملزمان قانون کی گرفت سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے جہاں سماج میں اندر سے تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، وہیں موجودہ قوانین اور ان کی مختلف دفعات کو وسعت دے کر مزید سخت بنانا بھی ناگزیر ہے تاکہ اس سماجی برائی کو ختم کیا جا سکے۔

 سپریم کورٹ نے دسمبر میں 'لا کمیشن آف انڈیا' سے جہیز قانون کا جائزہ لینے اور اسے زیادہ سخت بنانے کی اپیل کی تھی۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ جہیز کی لعنت اتنی گہرائی تک جڑ پکڑ چکی ہے کہ ملک کی سب سے تعلیم یافتہ یہ ریاست اور تعلیم یافتہ افراد بھی اس سے بچے ہوئے نہیں ہیں۔

Indien Philantrop sponsort Massen-Hochzeit
بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے این سی آر بی کے مطابق سن 2020میں جہیز کے لیے 6966عورتوں کو قتل کیا گیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Solanki

جہیز کے نام پر روزانہ 19عورتوں کا قتل

جہیز کے خلاف قانون اور حکومت کی جانب سے سماجی بیداری کی کوششوں کے باوجود جہیز کے لیے قتل کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔ حتی کہ93 فیصد سے زیادہ شرح خواندگی والی ریاست کیرالا میں بھی عورتیں جہیز کے لیے سسرال والوں کے ہاتھوں قتل ہو رہی ہیں۔

بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو(این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق سن 2020میں جہیز کے لیے روزانہ اوسطاً19خواتین کو مار ڈالا گیا جبکہ جہیز کے خلاف قانون کے تحت 13307 کیس درج کیے گئے۔

این سی آر بی کے مطابق سن 2020میں جہیز کے لیے مجموعی طورپر 6966عورتوں کو قتل کیا گیا۔ سن 2019میں یہ تعداد7141اور سن 2018میں 7167تھی۔ تاہم غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جہیز کے لیے قتل کی جانے والی خواتین کی تعداد اس سے بہت زیادہ ہے کیونکہ بیشتر اوقات جہیز کے لیے ہوئی ہلاکتوں کو کسی دوسرے جرم کے خانے میں درج کردیا جاتا ہے۔

این سی آر بی کے مطابق جہیز کے لیے قتل کے سب سے زیادہ 2274کیسز اترپردیش میں درج کرائے گئے۔ اس کے بعد بہار کا نمبر ہے، جہاں 1046کیس درج ہوئے۔

’بہن کا جہیز بھی جل کر راکھ ہو گیا‘: بھارتی شہری محمد اسلم

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں