یورپ اور ترکی کی ڈیل پر مہاجرین کے عالمی ادارے کے تحفظات
22 مارچ 2016یورپی یونین اور ترکی کے درمیان گزشتہ ہفتے طے پانے والے معاہدے کے تحت ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا، جب کہ اس کے بدلے ترکی میں موجود شامی پناہ گزینوں کی اتنی ہی تعداد کو یورپ میں قانوناﹰ بسایا جائے گا۔ مہاجرین کے بحران کے تناظر میں اس ڈیل کا مقصد ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کے بہاؤ کو روکنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فیلیپو گرانڈی نے اوٹاوا میں اپنے ایک بیان میں کہا، ’’اس ڈیل کے برے نتائج کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ اس پر کس طرح عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ اگلے چند روز میں کیا کچھ ہوتا ہے۔‘‘
رواں برس کے آغاز سے اب تک ترکی سے خستہ حال کشتیوں کے ذریعے یونان پہنچنے کی کوشش میں، عورتوں اور بچوں سمیت قریب چار ہزار مہاجرین بحیرہء ایجیئن کی نذر ہو چکے ہیں۔
یورپی یونین کا موقف ہے کہ ترکی کے ساتھ اس ڈیل کے ذریعے ہزاروں کی تعداد میں یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کے سیلاب کو روکا جا سکتا ہے۔ تاہم اس ڈیل پر انسانی حقوق کی تنظیمیں شدید تنقید کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف یورپی ممالک میں نسلی پرستی کے خلاف بھی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
گرانڈی کے مطابق اس معاملے سے نمٹتے ہوئے یہ دیکھا جانا انتہائی ضروری ہے کہ مہاجرین کے بنیادی حقوق سلب نہ ہوں اور بین الاقوامی قوانین پامال نہ ہوں، جس میں کسی مہاجر کی مرضی کے بغیر اسے اس کے آبائی ملک بھیجا جانا بھی شامل ہے۔ ’’اس معاہدے کی بات کریں تو، کسی مہاجر کا اس کی مرضی کے بغیر ترکی بھیجا جانا بھی ایسا ہی معاملہ ہو گا اور خصوصاﹰ جب وہ یہ سمجھتا ہوکہ اس کی زندگی کو وہاں خطرات لاحق ہیں۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہاجرین کو حراست میں ہر گز نہ لیا جائے اور انہیں یہ بنیادی حق ضرور دیا جائے کہ وہ اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے یورپی یونین اور ترکی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔