1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتشام

جرمنی سے شامی مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، الشیبانی

15 جنوری 2025

طویل خانہ جنگی سے تباہ حال مشرق وسطیٰ کے ملک شام کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے کہا ہے کہ جرمنی میں پناہ گزین لاکھوں شامی مہاجرین کی عجلت میں وطن واپسی غیر ضروری ہو گی اور وہ ’’وہاں محفوظ ہیں۔‘‘

https://p.dw.com/p/4pAZv
جرمن وزیر خارجہ بیئربوک شام کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ الشیبانی، دائیں، سے ریاض میں شام کے بارے میں ہونے والے کئی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے
جرمن وزیر خارجہ بیئربوک شام کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ الشیبانی، دائیں، سے ریاض میں شام کے بارے میں ہونے والے کئی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Thomas Koehler/AA/IMAGO

شامی دارالحکومت دمشق سے بدھ 15 جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق شامی وزیر خارجہ الشیبانی نے کہا کہ ماضی میں شام میں خونریز خانہ جنگی کے باعث یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں پناہ لینے والے لاکھوں شامی باشندے وہاں محفوظ ہیں اور انہیں بہت جلد بازی میں ابھی شام نہیں لوٹنا چاہیے۔

شامی باشندے اب جرمنی سے واپس جائیں، سابق جرمن وزیر خزانہ

اسعد الشیبانی نے یہ بات جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایک ایسے وقت پر کہی جب وہ شام کے دورے پر گئی ہوئی جرمنی کے ترقیاتی امور کی وفاقی وزیر سوینیا شُلسے سے ملاقات کرنے والے تھے۔

اس گفتگو میں الشیبانی نے کہا کہ جن شامی مہاجرین کو جرمنی نے اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے، وہ دنیا کے دیگر خطوں اور ممالک میں پھیلے ہوئے شامی پناہ گزیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر حالات میں ہیں۔

نصف سے زیادہ شامی بچے تعلیم سے محروم

دمشق میں ہونے والی ایک حالیہ ملاقات، دائیں سے بائیں: شامی وزیر خارجہ الشیبانی، فرانسیسی وزیر خارجہ بارو، شام کے عبوری حکمران الشرع اور جرمن وزیر خارجہ بیئربوک
دمشق میں ہونے والی ایک حالیہ ملاقات، دائیں سے بائیں: شامی وزیر خارجہ الشیبانی، فرانسیسی وزیر خارجہ بارو، شام کے عبوری حکمران الشرع اور جرمن وزیر خارجہ بیئربوکتصویر: AFP

جرمنی میں شامی پناہ گزیوں کی تعداد تقریباﹰ ایک ملین

جرمنی میں مقیم شامی باشندوں کی موجودہ تعداد تقریباﹰ ایک ملین بنتی ہے۔ ان قریب نو لاکھ 75 ہزار شامی شہریوں کی بڑی اکثریت مہاجرین کے طور پر جرمنی آئی تھی۔

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر
جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزرتصویر: Thomas Trutschehel/picture alliance/photothek.de

ترکی سے وطن لوٹنے والے شامی پناہ گزینوں کی نئی جدوجہد

ان کی اپنے وطن سے رخصتی کی وجہ وہ خونریز خانہ جنگی بنی تھی، جو ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہی تھی اور جس میں مجموعی طور پر لاکھوں انسان مارے گئے تھے۔

وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر ابھی حال ہی میں یہ تجویز دے چکی ہیں کہ جرمنی میں مقیم شامی پناہ گزینوں کو یہ اجازت دے دی جائے کہ وہ حسب خواہش ایک بار اس طرح واپس اپنے وطن جا کر لوٹ سکیں کہ یوں ان کی جرمنی میں پناہ گزینوں کی موجودہ حیثیت متاثر نہ ہو۔

کچھ شامی باشندوں کو جرمنی سے جانا پڑ سکتا ہے، وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق وہ شامی مہاجرین کو یہ اجازت دیے جانے کی حامی اس لیے ہیں کہ ایسے شامی باشندے واپس جا کر خود اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ ان کے ملک میں موجودہ مجموعی صورت حال کیسی ہے۔

برلن میں وفاقی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق نینسی فیزر کی اس تجویز کی روشنی میں اب متعلقہ حکام کے لیے ان ہدایات کو حتمی شکل دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جنہیں ایسے شامی مہاجرین کی سفری درخواستوں پر فیصلے کرنا ہوں گے، جو واپس شام جا کر وہاں کے موجودہ حالات کا ذاتی طور پر جائزہ لینا چاہتے ہوں۔

م م / ع ا (ڈی پی اے)

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟