طالبان کی حراست میں امریکی پروفیسر شدید علیل
30 اکتوبر 2017عسکریت پسند تنظیم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ اُن کے قبضے میں امریکی پروفسر کیون کنگ شدید علیل ہو چکے ہیں۔ مجاہد نے اُن کی علالت کو خطرناک قرار دیا ہے۔ اس بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ پروفیسر کنگ کو علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے لیکن اِس سے انہیں افاقہ نہیں ہوا ہے۔
افغانستان: طالبان کے حملوں میں 19 پولیس اہلکار ہلاک
قصوروار اشرف غنی ہیں، جرمنی بدر ہونے والا افغان مہاجر
روس طالبان کو مفت ڈیزل فراہم کر رہا ہے، رپورٹ
طالبان کے ترجمان کے مطابق امریکی پروفسر کو دل اور گردوں کے عوارض کا سامنا ہے اور اُن کے پاؤں غیر معمولی طور پر سُوج چکے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ اُن کی حالت ہر دن گزرنے کے ساتھ خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔
طالبان کے بیان کے مطابق کیون کنگ اپنی شدید علالت کی وجہ سے کبھی کبھار اپنے حواس کھو بیٹھتے ہیں اور اُن پر غشی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق طالبان کے پاس روزمرہ کے علاج کی ادویات میسر ہیں لیکن یہ سہولیات انتہائی جدید نہیں کیونکہ وہ حالتِ جنگ میں ہیں۔
پروفسر کیون کنگ کو اگست سن 2016 کو گن پوائنٹ پر اُن کے آسٹریلین ساتھی ٹوتھی ویکس کے ہمراہ مسلح نقاب پوش افراد نے اغوا کیا تھا۔ اغوا کی یہ واردات اُس وقت رونما ہوئی تھی۔ جب دونوں اساتذہ یونیورسٹی سے واپس اپنے رہائشی کمپاؤنڈ پہنچے تھے۔
یہ کمپاؤنڈ افغان دارالحکومت کابل میں واقع ہے۔ افغان اور امریکی حکام کو یقین ہے کہ دونوں پروفیسروں کو حقانی نیٹ ورک سے وابستہ کسی عسکریت پسند گروپ کے جنگجوؤں نے قید کر رکھا ہے۔ اس کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ان پروفیسروں کی رہائی کی خاطر جو عسکری کوشش کی گئی تھی وہ ناکامی سے دوچار ہوئی تھی۔
کابل کی امریکن یونیورسٹی کے ان پروفیسروں کی ایک ویڈیو رواں برس کے اوائل میں جاری کی گئی تھی۔ اس ویڈیو میں کیونگ کنگ اور ٹموتھی ویکس نے اپنی اپنی حکومتوں سے استدعا کی تھی کہ ان کی رہائی کو افغانستان کی جیلوں میں پابند طالبان قیدیوں کو رہا کر کے ممکن بنایا جائے۔